Maktaba Wahhabi

71 - 303
۱۲ ؍ ربیع الاول ۱۱ ھ ؁ سوموار کے دن چاشت کے وقت یہ واقعہ پیش آیا ، اس وقت آپ کی عمر مبارک ۶۳ سال قمری سے چار روز زیادہ تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلافت کا معاملہ اٹھا ، چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں صراحت کے ساتھ کسی کی تعیین نہیں فرمائی تھی ، البتہ آپ کے متعدد اشارے اور دلائل موجود تھے جن کی روشنی میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بحث وتمحیص کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اتفاق رائے سے اپنا خلیفہ منتخب کیا ، اس معاملے کو حل کرنے میں سوموار کا پورا دن بیت گیا اور رات ہوگئی اس اثناء میں آپ کے گھر والوں نے آپ کے جسم مبارک پر چادر ڈال کر حسب معمول آپ کے بستر پر آپ کو باقی رکھا ، اور حجرے کا دروازہ بند رکھا۔ اگلے روز یعنی منگل کے دن آپ کو غسل دیا گیا اور کفن پہنائی گئی ، پھر یہ سوال اٹھا کہ آپ کو کہاں دفن کیا جائے ، اس سلسلے میں مختلف قسم کے خیالات ظاہر کیے گئے مگر سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث سنائی جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ ’’ہر نبی کی تدفین وہیں عمل میں آتی ہے جہاں اس کی روح قبض ہوتی ہے ‘‘ بنابریں آپ کا بستر اٹھا کر اسی کے نیچے قبر کھودی گئی ، اس کے بعد یکے بعد دیگرے دس دس کی تعداد میں صحابہ کرام اس حجرے میں داخل ہوتے اور انفرادی طور پر بغیر کسی کی امامت کے جنازہ کی نماز پڑھ کر باہر آتے ، یہ سلسلہ منگل کے روز پورے دن جاری رہا ، یہاں تک کہ رات ہوگئی ، منگل اور بدھ کی درمیانی شب میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔ صلی اللّٰه علیہ وعلی آلہ وأصحابہ وذریاتہ أجمعین۔
Flag Counter