Maktaba Wahhabi

70 - 303
آپ کی تکلیف میں لمحہ بہ لمحہ اضافہ ہوتا جارہا تھا ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا آپ کو سہارا دیئے ہوئے بیٹھی تھیں، پانی کا پیالہ حضور کے سرہانے رکھا ہوا تھا، آپ پیالہ میں ہاتھ ڈالتے اور چہرہ پر پھیر لیتے ، چہرۂ مبارک کبھی سرخ ہوتا کبھی زرد پڑجاتا ، زبان مبارک سے فرماتے تھے:’’ لَا اِلٰہَ اِلّا اللّٰهُ ، اِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ ‘‘ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، موت کی سختیاں ہوتی ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس شدید کرب سے دوچار تھے ، اسے دیکھ کر حضرت فاطمہ بے ساختہ پکار اٹھیں:’’ وَاکَرْبَ اَبَاہْ ‘‘ ہائے ابا جان کی تکلیف!آپ نے فرمایا:تمہارے ابا پر آج کے بعد کوئی تکلیف نہیں۔ وفات سے تھوڑی دیر قبل کی بات ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن ابو بکر آپ کے پاس آئے ، ان کے ہاتھ میں مسواک تھی، حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے ، میں نے دیکھا کہ آپ مسواک کی طرف دیکھ رہے ہیں ، میں سمجھ گئی کہ آپ مسواک چاہتے ہیں ، میں نے کہا:آپ کے لئے لے لوں ؟ آپ نے سر سے اشارہ فرمایا کہ ہاں ، میں نے مسواک لے کر آپ کو دی تو آپ کو کڑی محسوس ہوئی ، میں نے کہا:اسے آپ کے لئے نرم کردوں ؟ آپ نے سر کے اشارے سے کہا ہاں ، میں نے مسواک نرم کردی اور آپ نے اچھی طرح مسواک کی۔ مسواک سے فارغ ہوتے ہی آپ نے ہاتھ یا انگلی اٹھائی ، نگاہ چھت کی طرف بلند کی اور دونوں ہونٹوں پر کچھ حرکت ہوئی ، حضرت عائشہ رضی ا للہ عنہا نے کان لگایا تو آپ فرما رہے تھے: ’’ ان انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین کے ہمراہ جنہیں تو نے انعام سے نوازا ، اے اللہ!مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم کر، اور مجھے رفیق اعلی میں پہنچا دے، اے اللہ!رفیق اعلی‘‘۔ آخری جملہ تین بار دہرایا ، یہی کہتے کہتے ہاتھ جھک گیا ، اور نبی آخر الزماں صلوات اللہ وسلامہ علیہ رفیق اعلی سے جا لاحق ہوئے ، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
Flag Counter