Maktaba Wahhabi

54 - 303
تو گھبراگئے، فوراً ابن دغنہ کو بلوایا اور کہا کہ تمہاری ذمہ داری پر ہم نے ابوبکر کو گھر میں عبادت کرنے کی اجازت دی تھی، اس نے تو گھر میں مسجد بنا کر بآواز بلند قرآ ن پڑھنا اور نماز پڑھنا شروع کردیا، ہمیں ڈر اس بات کا ہے کہ کہیں ہماری عورتیں اور بچے بہک نہ جائیں اس لئے تم انہیں روکو۔۔۔۔۔(صحیح البخاری مع فتح الباری:۷؍۲۳۰-۲۳۱حدیث نمبر ۳۹۰۵۔بالاختصار) قرآن کے دشمن قرآن کے داعی و محافظ بن گئے: بیعت عقبہ اولیٰ کے بعد جب مدینہ میں مسلمانوں کی تعداد بڑھنے لگی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مصعب بن عمیر کو انصار مدینہ کی تعلیم وتربیت کے لیے مدینہ روانہ فرمایا، چنانچہ آپ نے مدینہ پہنچ کر اپنا کام شروع کیا۔آپ کا قیام حضرت اسعد بن زرارہ کے یہاں تھا۔ایک روز اسعد بن زرارہ حضرت مصعب کو لے کر ’’بئر مرق‘‘ نامی ایک کنویں کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ارد گرد کچھ مسلمان بھی موجود تھے۔سعد بن معاذ اور اسید بن حضیر اس وقت اسلام نہیں لائے تھے، یہ دونوں اپنے اپنے قبیلے کے سردار تھے، جب انہیں مصعب بن عمیر اور اسعد بن زرارہ کی موجودگی کی خبر ملی تو حضرت سعد نے اسید سے کہا کہ ذرا ان دونوں کے پاس جاؤ یہ لوگ ہمارے کمزور لوگوں کو بہکا رہے ہیں ان کو ڈانٹو اور ہمارے احاطے میں آنے سے منع کردو، اگر اسعد بن زرارہ میرا خالہ زاد بھائی نہ ہوتا تو میں خود ہی جاتا اور تمہیں زحمت نہ دیتا۔ حضرت اسید نے اپنا برچھا اٹھایا اور ان کے پاس چل پڑے، حضرت اسعد نے دور ہی سے انہیں دیکھ لیا اور حضرت مصعب سے کہا کہ یہ اپنی قوم کے سردار ہیں، ذرا دھیان سے بات کریں، اسید آئے تو انھوں نے پہنچتے ہی دونوں کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا، حضرت مصعب نے ان سے کہا کہ تشریف رکھیے اور ہماری بات سن لیجیے، اگر پسند آجائے تو ٹھیک ورنہ ہم آپ کو مجبور نہیں کریں گے، اسید نے کہا ہاں یہ انصاف کی بات ہے، چنانچہ اپنا برچھا زمین میں نصب کیا اور بیٹھ گئے، حضرت مصعب نے انہیں اسلام کے بارے میں بتایا اور انہیں قرآن پڑھ کر سنایا، ان کا بیان ہے کہ قرآن کی تلاوت سن کر ان کا چہرہ دمک اٹھا اور ان
Flag Counter