Maktaba Wahhabi

48 - 303
لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَی أَن یَأْتُواْ بِمِثْلِ ہَـذَا الْقُرْآنِ لاَ یَأْتُونَ بِمِثْلِہِ وَلَوْ کَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیْراً﴾(سورہ اسراء:۸۸) اے نبی!آپ فرما دیجیے کہ اگر سارے کے سارے جن وانسان مل کر اس جیسا قرآن پیش کرنے کی کوشش کریں تو آپسی معاونت کے باوجود اس جیسا کلام نہیں پیش کر سکتے۔ قرآن ایک ہی معجزہ نہیں بلکہ ہزاروں معجزوں پر مشتمل ہے، اہل علم کے درمیان اس بات پر زبر دست اختلاف پایا جاتا ہے کہ قرآن کی کونسی چیز معجزہ ہے، اس کی زبان، اس کا اسلوب، اس کی تعلیمات، اس میں مندرجہ علوم ومعارف، غیب کی خبریں الخ یا ان تمام چیزوں کا مجموعہ؟ اس کی تفصیل علوم القرآن اور اعجاز القرآن کی کتابوں اور بحثوں میں دیکھی جاسکتی ہے۔ البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن کے اعجازی پہلوؤں میں سے ایک اس کی وہ غیر معمولی تاثیر بھی ہے جس کی کوئی نظیر دوسری کتابوں اور تحریروں میں نہیں ملتی، قرآن کے الفاظ ہوں یا اس کے معانی دونوں اپنے اندر حلاوت، کشش اور ایسی تاثیر رکھتے ہیں کہ سننے والے کے ذہن ودماغ پر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور وہ اس کے سامنے اپنے آپ کو بالکل بے بس محسوس کرتا ہے۔ عربی داں طبقہ تو قرآن سے لفظی ومعنوی دونوں اعتبار سے محظوظ ہوتا ہے لیکن غیر عرب بلکہ ان پڑھ لوگ حتی کہ وہ لوگ بھی جو اس کتاب پر ایمان نہیں رکھتے ان کے کانوں میں بھی اس کی تلاوت رس گھولتی ہے اور وہ بھی اپنے نفس کے اندر اس کلام کی کشش کو محسوس کرتے ہیں، اس مخلوق انسانی کا اگر یہ حال ہوتا ہے تو زیادہ تعجب کی بات نہیں یہاں تو جمادات بھی اس کلام کی عظمت وجلال سے متاثر نظر آتے ہیں: ﴿لَوْ أَنزَلْنَا ہَذَا الْقُرْآنَ عَلَی جَبَلٍ لَّرَأَیْْتَہُ خَاشِعاً مُّتَصَدِّعاً مِّنْ خَشْیَۃِ اللّٰهِ﴾(سورہ حشر:۲۱)اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ دیکھتے کہ وہ لرزاں و ترساں ہے اور خوف الٰہی سے پھٹا جارہا ہے۔
Flag Counter