Maktaba Wahhabi

274 - 303
معاف کردیتے ہیں اور اپنے غصہ کو دبا دیتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی غصہ کی حالت میں اپنے نفس کو قابو میں رکھنے والے لوگوں کو ان الفاظ میں سراہا ہے: ’’لَیْسَ الشَّدِیْدُ بِالصُّرَعَۃِ، اِنَّمَا الشَّدِیْدُ الَّذِيْ یَمْلِکُ نَفْسَہٗ عِنْدَ الْغَضَبِ‘‘(بخاری ومسلم) بہادر یا پہلوان وہ نہیں ہے جو(دوسروں کو)ہمیشہ پچھاڑتا رہے، بلکہ بہادر در حقیقت وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس کو قابو میں رکھے۔ ایک حدیث کے الفاظ یوں ہیں: ’’لَیْسَ الشَّدِیْدُ مَنْ غَلَبَ النَّاسَ، وَلٰکِنَّ الشَّدِیْدَ مَنْ غَلَبَ نَفْسَہٗ‘‘(مسلم) طاقتور وہ نہیں ہے جو لوگوں پر غالب آجائے، بلکہ طاقتور وہ ہے جو اپنے نفس پر غالب آئے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نصیحت کرنے کی درخواست کی۔آپ نے اس سے(صرف ایک جملہ)کہا:’’لَا تَغْضَبْ‘‘ ’’غصہ نہ کرو‘‘ اس نے کئی بار اپنا سوال دہرایا(کہ آپ مزید نصیحت کریں)مگر آپ نے وہی جواب دیا ’’غصہ نہ کرو‘‘(بخاری) چونکہ غصہ کرنے اور اس کے تقاضوں پر عمل کرنے میں بہت ساری خرابیاں ہیں لہٰذا جو شخص غصہ نہ کرے گا اور عفو ودرگذر کی راہ اختیار کرے گا وہ بہت ساری خرابیوں سے اپنے آپ کو محفوظ کرلے گا۔اسی لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کے بار بار مزید نصیحت کا مطالبہ کرنے پر بھی یہی ایک نصیحت فرمائی جو درحقیقت بہت ساری نصیحتوں اور بھلائیوں کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سائل کے مزاج میں تیزی اور غصہ زیادہ رہا ہواس لئے آپ نے اسے باربار غصہ نہ کرنے کی تلقین کی تاکہ اسے اپنی کمزوری کا احساس ہو اور وہ اس سے بچنے کی کوشش کرے۔ ایک حدیث میں غصہ پی جانے کا اجروثواب بیان کرتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter