Maktaba Wahhabi

265 - 303
اور اسے غصب کرنے کی سخت ممانعت اسلامی تعلیمات میں خاص طور پر بیان کی گئی ہے۔اور ایسی ذہنیت رکھنے والوں اور ایسا شرمناک کام کرنے والوں کو سخت وعیدیں سنائی گئی ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَنْ ظَلَمَ قِیْدَ شِبْرٍ مِنَ الْاَرْضِ طُوِّقَہٗ مِنْ سَبْعِ اَرْضِیْنَ‘‘(بخاری ومسلم) یعنی جس نے ایک بالشت برابر بھی زمین ہتھیا کر کسی پر ظلم کیا تو(اللہ تعالیٰ کی طرف سے قیامت کے دن)اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ غور کریں کہ لمبی چوڑی زمین پر ناجائز قبضہ کرنے کا یہ انجام نہیں بیان کیا جارہا ہے بلکہ محض ایک بالشت زمین غصب کرنے پر یہ سخت سزا سنائی جا رہی ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ یہ جرم بے حد خطرناک ہے اور بظاہر معمولی نظر آنے کے باوجود شریعت کی نظر میں بہت بڑا ہے۔ یہاں یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ ایک بالشت زمین تو دور کی بات ہے شریعت کی نظر میں غیرکی ملکیت کی ایک چھوٹی سی لکڑی یا اس جیسی معمولی چیز بھی اس کی رضامندی اور اجازت کے بغیر لے لینا جرم عظیم ہے۔ حضرت ایاس بن ثعلبہ حارثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے کسی مسلمان آدمی کا حق(جھوٹی)قسم کے ذریعہ قطع کرلیا(ناحق لے لیا)اللہ اس کے لیے جہنم واجب اور جنت حرام کردیتا ہے۔ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول!چاہے وہ تھوڑی چیز ہو؟آپ نے فرمایا:اگرچہ پیلو کے درخت کی ایک شاخ ہی کیوں نہ ہو۔‘‘(مسلم) بعض لوگ دوسروں کی زمینیں غصب کرنے کے لیے عدالت اور مقدمہ بازی کا سہارا لیتے ہیں،اور اپنی چرب زبانی،رشوت یا عدالتی داؤ پیچ کی جانکاری کے بل بوتے پر مقدمہ جیت جاتے ہیں،اس طرح وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اب یہ زمین حقیقت میں ہماری ملکیت
Flag Counter