Maktaba Wahhabi

261 - 303
کے ساتھ صلح وصفائی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس کے بعد والی دونوں آیتوں میں ان خصائل مذمومہ کا تذکرہ اور ان سے اجتناب کی ہدایت کی گئی ہے جو آپسی میل جول اور صلح وصفائی کے ماحول کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور وہ یہ ہیں:ایک دوسرے کی تحقیر کرنا اور مذاق اڑانا ، طعنہ زنی کرنا ، برے ناموں اور القاب سے کسی کو یاد کرنا یا پکارنا، بدگمانی ، عیب جوئی، غیبت۔ استہزاء سے منع کرتے وقت عورتوں کو الگ سے ذکر کرکے خصوصیت سے ان کو اس سے بچنے کے لئے کہا گیا اس لیے کہ ان میں اس عادت قبیحہ کا چلن کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے۔ احادیث نبویہ کے ذخیرے میں بھی اس موضوع پر متعدد حدیثیں ملتی ہیں ، ان میں سے چند حدیثوں کاذکر مناسب معلوم ہوتا ہے: ۱ - ایک حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’ اے وہ لوگو جو زبان سے ایمان لائے ہو اور جن کے دلوں میں ایمان جاگزیں نہیں ہوا ہے!مسلمانوں کو تکلیف نہ پہنچایا کرو ، اور نہ ان کی ٹوہ میں رہا کرو، کیوں کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی ڈھکی چھپی بات کے پیچھے پڑے گا تو اللہ تعالی بھی اس کے پیچھے پڑے گا ، اور اللہ جس کی پوشیدہ بات کے پیچھے پڑے گا اسے رسوا کرکے چھوڑے گا بھلے وہ گھر کے اندر ہی کیوں نہ ہو ‘‘۔(سنن ترمذی ، صحیح الجامع الصغیر:۷۹۸۵) ۲ - ایک حدیث میں آپ فرماتے ہیں:’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، نہ وہ اس پر ظلم کرے ، نہ اس کو بے یار ومددگار چھوڑے اور نہ اس کو حقارت کی نگاہ سے دیکھے۔۔۔کسی مسلمان کے برا ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے ‘‘(صحیح مسلم) ۳ - آپ کا یہ بھی ارشاد ہے کہ:’’ جو شخص لوگوں کے گھروں میں ان کی اجازت کے بغیر تاک جھانک لگائے تو ان کے لیے جائز ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑ ڈالیں ‘‘۔ (متفق علیہ)
Flag Counter