Maktaba Wahhabi

228 - 303
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’تم میں کا کوئی شخص دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے، نہ اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام دے الا یہ کہ وہ اس کی اجازت دے دے۔‘‘ (بخاری ومسلم) ایک دوسری حدیث میں آپ فرماتے ہیں: ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، ایک مسلمان کے لیے جائزنہیں کہ اپنے بھائی کے سودے پر سودا کرے ، اور نہ یہ جائز ہے کہ اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام دے ،جب تک وہ اسے چھوڑ نہ دے۔‘‘(مسلم) واضح رہے کہ یہ ممانعت اس شکل میں ہے جب کہ خریدار سامان کو خریدنے کا فیصلہ کر چکا ہو ، یا دوکاندار سامان کو متعلقہ شخص کے ہاتھوں بیچنے کا فیصلہ کر چکا ہو۔البتہ اگر بات محض بھاؤ تاؤ کرنے ، دام پوچھنے ،مول بھاؤکرنے تک ہی ہے تو کوئی دوسرا تیسراشخص اس درمیان آکر بھاؤ تاؤ کرسکتاہے ،البتہ کسی بھی صورت میں دوسرے کو ضررپہنچانے یا اس کا حق چھیننے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے۔اس تعلق سے آدمی کو اپنی نیت خود ٹٹول لینی چاہیے۔ ۸- عوام کی ضرورت کے باوجود سامان روکے رکھنا: وقتاًفوقتاًیہ دیکھنے اور سننے میں آتاہے کہ فلاں سامان کی مارکیٹ میں سخت قلت ہو گئی ہے اور اس کا دام بے تحاشہ بڑھا جارہاہے ، عوام کی سخت ضرورت کے باوجود بعض تاجر ایسے وقت میں اپنے پاس موجود اس سامان کے اسٹاک کودبا دیتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں کہ جب اس کا دام خوب زیادہ بڑھ جائے گا تب اسے فروخت کریں گے اور منھ مانگا دام وصول کریں گے۔ یہ حرص وہوس اور حد درجہ بد اخلاقی کی بات ہے ، اس سے غریب عوام بہت متاثر ہوتے ہیں ، شریعت کے نزدیک یہ حد درجہ معیوب عمل ہے اور اس سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حضرت معمر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جو شخص ذخیرہ اندوزی کرے گا وہ گنہگارہوگا ‘‘(مسلم ، ابوداؤد ، ترمذی)
Flag Counter