Maktaba Wahhabi

210 - 303
پڑھے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِہٖ، وَفَضَّلَنِیْ عَلَیْکَ وَعَلٰی کَثِیْرٍ مِنْ عِبَادِہٖ تَفْضِیْلاً۔ ’’ تمام تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے مجھے اس بلا سے محفوظ وباسلامت رکھا جس میں اس نے تجھ کو مبتلا کیا، اور مجھ کو تم پر اور اپنے بہت سے بندوں پر فضیلت بخشی۔‘‘ تو یہ دعا اس کے لئے اس نعمت کا شکریہ ہوگی۔‘‘(بیہقی- صحیح الجامع:۵۵۵) بیماری سے گناہیں جھڑتی ہیں: اس سلسلے میں متعدد احادیث مروی ہیں: ۱ - ’’ اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے کسی مصیبت میں مبتلا کرتا ہے۔‘‘(بخاری ، مسلم) ۲ - ’’ مسلمان آدمی کو کوئی تکان ، بیماری ، فکر ، غم یا تکلیف لاحق ہوتی ہے یہاں تک کہ اگر اسے کانٹا بھی چبھتا ہے تو اس کی وجہ سے اللہ تعالی اس کی خطائیں معاف کرتا ہے۔‘‘(بخاری ومسلم) ۳ - ’’ کسی مسلمان کو کانٹے سے تکلیف پہنچے یا اس سے زیادہ تکلیف پہنچے تو اللہ تعالی اس کی وجہ سے ویسے ہی اس کی گناہیں معاف کرتا ہے جیسے درخت سے پتے گرتے ہیں۔‘‘(بخاری) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ ارشادات بیماری میں مبتلا شخص کو حوصلہ عطا کرتے ہیں کہ وہ بہت زیادہ آہ وبکا کرنے اور پریشانی کا اظہار کرنے سے اجتناب کرے ،اور اس حقیقت کو مدنظر رکھے کہ یہ بیماری بھی خیر کا ایک پہلو لیے ہوئے ہے اوراس کی وجہ سے اس کے گناہ جھڑ رہے ہیں، یہی چیز اس کو صبر وتحمل کا جذبہ بھی عطا کرتی ہے۔ بیماری میں صبر وتحمل: کسی بھی مصیبت وپریشانی پر صبر کرنے کی تلقین کی گئی ہے ، اور یہ خوشخبری بھی سنائی گئی
Flag Counter