Maktaba Wahhabi

207 - 303
چاہتا ہے ، لیکن ایک طرف یہ واضح تعلیمات ہیں تو دوسری طرف عام مسلمانوں کا طرز عمل ان تعلیمات کے بالکل برعکس ہے، دوسری قوموں کو اسلامی تعلیمات اور ان کی جزئیات کا علم نہیں ہوتا، وہ تو مسلمانوں کے عمل ہی سے ان کے مذہب کے بارے میں اپنا تاثر قائم کرتی ہیں، لہذا اگر ہمارا طرز عمل دیکھ کر وہ یہ تصور قائم کریں کہ مسلمان یہ جو کچھ کر رہے ہیں یہی ان کا مذہب انہیں بتلاتا ہے تو ظاہر بات ہے کہ اس غلط فہمی پھیلانے کا سبب ہم خود ہیں، کسی دوسرے پر الزام نہیں جانا چاہئے۔ مسلمانوں کو اس دنیا میں دوسری قوموں کے لیے مشعل راہ بنا کر بھیجا گیا تھا، انہیں دنیا کا معلم وہادی قرار دیا گیا تھا، مگر آج رہنما وہادی ہونے کے باوجود دوسروں کے راستوں کو اپنانا اور ان کی ہر صحیح وغلط عادات واطوار میں تقلید کرنا انہوں نے اپنا شیوہ بنا لیا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنی امتیازی شناخت کھو بیٹھے ہیں ، اور دوسری قوموں کے مقابلہ میں حاشیہ پر زندگی گزار رہے ہیں، مذہب سے وابستہ عادات ورسومات کے بارے میں لوگ زیادہ حساسیت رکھتے ہیں، مگر مذہب اسلام کے سرچشمے قرآن وسنت کی تعلیمات زیادہ حق رکھتی ہیں کہ ہم ان کے بارے میں حساس رہیں، ان تعلیمات کو پامال کرکے یا ان کو نظر انداز کرکے مذہب کے نام پر ہم جو کچھ بھی کریں گے وہ اپنے آپ سے دھوکہ کے مترادف مانا جائے گا۔ان حقائق پر جذباتی انداز میں سوچنے کے بجائے ٹھنڈے دل سے غور کرنے کی ضرورت ہے، اور رحمت سے بھری ہوئی ان ہدایات کو عملی زندگی میں اتار کر دنیا کو اس سے متعارف کرانے کی ہماری ذمہ داری بھی ہے۔
Flag Counter