Maktaba Wahhabi

206 - 303
ہماری شریعت نے راستوں کو راہ گیروں کے لیے آرام دہ اور صاف شفاف رکھنے کی بڑی تاکید کی ہے اور راستوں میں پڑی ہوئی ہر وہ چیز جو راہ گیروں کے لیے تکلیف کا باعث ہو اسے دور کرنے کو ایمان کا ایک جزء بتلایا ہے۔(بخاری ومسلم)اسی پر بس نہیں اس عمل پر بھاری اخروی ثواب کی خوشخبری بھی سنائی ہے، چنانچہ نبی اکرم علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنی ایک حدیث میں فرمایا ہے کہ ’’ میں نے ایک آدمی کو جنت کی سیر کرتے دیکھا ہے اس آدمی کا جنت میں داخلہ راستے سے ایک درخت کے کاٹ کر ہٹا دینے کی وجہ سے ہوا جو مسلمانوں کے لئے باعث تکلیف بنا ہوا تھا ‘‘۔(مسلم) ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’ دو لعنت والے کاموں سے بچو، لوگوں نے عرض کیا کہ وہ دو کام کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا:لوگوں کے راستے میں یا ان کے سایہ کی جگہ میں قضائے حاجت کرنا۔‘‘(مسلم) ایک حدیث میں آپ نے فرمایا:’’راستوں پر رات گزارنے اور نماز پڑھنے سے پرہیز کرو کیوں کہ یہ راستے سانپوں اور درندوں کے ٹھکانے ہیں۔اور راستوں میں قضائے حاجت سے بھی پرہیز کرو کیوں کہ یہ لعنت کا کام ہے۔‘‘(ابن ماجہ- صحیح الجامع:۲۶۷۳) ایک حدیث میں آپ نے صراحت کے ساتھ راستوں میں بیٹھنے سے منع فرمایا اور خاص حالات میں کچھ شرائط کے ساتھ اس کی اجازت دی۔(متفق علیہ) بعض آیات واحادیث میں مسلمانوں کو تکلیف نہ دینے کی جو بات کہی گئی ہے اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ غیر مسلموں کو تکلیف پہنچانا روا رکھا جائے ، اس کا معاملہ ایسے ہی ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم اس امر کا متقاضی نہیں کہ والدین کے علاوہ باقی لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کی جائے، پھر یہ کہ بعض دوسری روایات میں عموم پر دلالت کرنے والے الفاظ بھی استعمال کیے گئے ہیں۔ ان احکام وہدایات کو بار بار پڑھیں اور غور کریں کہ ہمارے مذہب نے اس تعلق سے کتنی وضاحت سے یہ احکام صادر کیے ہیں ، وہ مسلمانوں کو دوسروں کے لیے سراپا رحمت دیکھنا
Flag Counter