Maktaba Wahhabi

19 - 303
عرب شاعر ابن المعتز نے اسی مفہوم کو اپنے ان اشعار میں بیان کیا ہے: خَلِّ الذُّنُوْبَ صَغِیْرَہَا وَ کَبِیْرَ ہَا ذَاکَ التُّقٰی وَاصْنَعْ کَمَاشٍ فَوْقَ اَرْ ضِ الشَّوْکِ یَحْذَرُ مَا یَرٰی لَا تَحْقِرَنَّ صَغِیْرَۃً اِنَّ الْجِبَالَ مِنَ الْحَصٰی (ایضا) یعنی چھوٹے بڑے تمام گناہوں کو چھوڑ دو ، اسی کا نام تقوی ہے۔ اس شخص کی طرح زندگی گزارو جو کانٹے دار زمین پر بچ بچا کر چلتا ہے۔ کسی چھوٹے گناہ کو حقیر اور معمولی نہ سمجھو،پہاڑ چھوٹی چھوٹی کنکریوں ہی سے بنا ہے۔ تقوی کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی محرمات کے ساتھ ساتھ شک وشبہ والی چیزوں سے بھی پرہیز کرے ،اور احتیاط کا پہلو ملحوظ رکھے ،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’دَعْ مَا یَرِیْبُکَ اِلیٰ مَالَا یَرِیْبُکَ،فَاِنَّ الصِّدْقَ طَمَانِیْنَۃٌ،وَالْکَذِبَ رِیْبَۃٌ ‘‘(احمد،ترمذی،ابن حبان۔صحیح الجامع:۳۳۷۸) جو چیز تجھے شک وشبہہ میں ڈالے اسے چھوڑ کر وہ اختیار کر جس کے بارے میں تجھے شک وشبہہ نہ ہو،اس لئے کہ سچ اطمینان(کا باعث)ہے ،اور جھوٹ شک اور بے چینی کا نام ہے۔ حضرت نواس بن سمعان کی روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’اَلْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ ،وَالْاِثْمُ مَا حَاکَ فِیْ نَفْسِکَ،وَکَرِھْتَ اَنْ یَطَّلِعَ عَلَیْہِ النَّاسُ ‘‘(مسلم) نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹک پیدا کرے،اور تجھے برا لگے کہ لوگ اس کو جانیں۔ یہاں گناہ کے کام کی دو علامتیں بیان کی گئیں،ایک یہ کہ اس کے کرنے پر انسان
Flag Counter