Maktaba Wahhabi

18 - 303
اللہ کی جنت متقیوں ہی کے لیے بنائی گئی ہے، چنانچہ ارشاد ہے: ﴿أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ﴾(سورہ آل عمران:۱۳۳) یہ جنت تقویٰ والوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے یہاں تقویٰ ہی عزت وکرامت کا معیار ہے: ﴿إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِندَ اللّٰهِ أَتْقَاکُمْ﴾(سورہ حجرات:۱۳) اللہ تعالی کے نزدیک تم میں سے سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو زیادہ متقی ہو۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’اِتَّقِ اللّٰہَ حَیْثُمَا کُنْتَ، وَ اَتْبِعِ السَّیِّئَۃَ الْحَسَنَۃَ تَمْحُہَا، وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ‘‘ (ابوداود، احمد، ترمذی وغیرہ- صحیح الجامع:۹۷) جہاں بھی رہو اللہ سے ڈرو، اور گناہ کے بعد نیکی کر لیا کرو، وہ نیکی اس گناہ کو مٹا ڈالے گی، اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعاؤں میں اللہ تعالیٰ سے تقویٰ کا بھی سوال کرتے تھے ، چنانچہ آپ کی ایک دعا یہ تھی: ’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَساَلُکَ الْہُدٰی وَالتُّقٰی وَالْعَفَافَ وَالْغِنٰی‘‘(مسلم) اے اللہ!میں تجھ سے ہدایت کا، تقویٰ کا، پاک دامنی کا ، اور(لوگوں سے)بے نیازی کا سوال کرتا ہوں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں بیان کیا جاتاہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت اُبیَ بن کعب رضی اللہ عنہ سے تقویٰ کا معنی ومفہوم بیان کرنے کے لیے کہا، انہوں نے فرمایا:’’کیا کبھی آپ کانٹے دار راستے پر چلے ہیں؟ جواب دیا:ہاں، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس خاردار راستے پر چلتے وقت آپ نے کیا تدابیر اختیار کی؟ انہوں نے جواب دیا:پائینچے چڑھا لیا، کپڑا سمیٹ لیا اور بچ بچا کر نکل گیا۔حضرت ابی نے کہا:یہی تقویٰ ہے۔ (تفسیر ابن کثیر:۱؍۶۷)
Flag Counter