Maktaba Wahhabi

179 - 303
نہیں کرتا کہ فی الواقع اسے کھانے کی طلب ہے یا نہیں، اس کا پیٹ خالی ہے یا نہیں ، بلکہ ماکولات ومشروبات کے قبیل کی ہر چیز کو وہ خوش آمدید کہتا ہے اور اس سے لطف اندوز ہونے کو ہر دوسری چیز پر ترجیح دیتا ہے ، حالانکہ یہ عادت بھی اس کے جسم اور روح دونوں کے لیے تباہ کن ہے، جیساکہ متعدد اطباء نے صراحت کی ہے، حکیم جالینوس سے سوال کیا گیا کہ کیا وجہ ہے آپ کبھی بیمار نہیں پڑتے ؟ اس کے جواب میں انہوں نے چند باتیں بتائیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ ’’ پیٹ میں کھانا موجود ہوتے ہوئے میں نے کبھی اس پر دوسرا کھانا داخل نہیں کیا۔‘‘ عرب کے مشہور طبیب حارث بن کلدہ سے کچھ طبی سوالات کیے گئے ، اس کے جواب میں اس نے ایک بات یہ بھی بتائی تھی کہ کبھی اپنے پیٹ میں ایسی حالت میں کھانا نہ داخل کرو جب کہ اس میں کھانا موجود ہو۔ مامون کے ایک طبیب نے ایک مرتبہ چند ہدایتیں دیں اور کہا کہ جو شخص ان کی پابندی کرے گا ، اسے مرض الموت کے علاوہ کوئی دوسرا مرض لاحق نہ ہوگا، ان میں سب سے پہلی ہدایت یہ ہے کہ اگر تمہارے معدے میں کھانا موجود ہو تو پھر کھانا مت کھاؤ۔ علامہ ابن القیم علیہ الرحمۃ نے بسیار خوری اور بلا ضرورت بار بار کھانے پینے کی مضرتوں کو تفصیل سے بیان کیا ہے جس میں سے بعض اہم چیزیں یہاں ذکر کی جاتی ہیں ، ابن القیم فرماتے ہیں: ’’ جسمانی امراض عام طور سے اس زائد مادے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں جسے جسم میں افراط کے ساتھ داخل کیا جاتا ہے اور یہی زائد مادہ جسم کے طبعی نظام میں گڑبڑی پیدا کرتا ہے ، ان امراض کے اسباب کئی ایک ہیں، مثلا پہلے سے جسم میں موجود کھانے کے ہضم ہونے سے پہلے دوسرا کھانا اس میں داخل کردینا ، جسم کو جس مقدار میں کھانے کی ضرورت ہے اس سے زیادہ کھانا ، قلیل الفائدہ اور دیر میں ہضم ہونے والی غذائیں لینا ، مختلف انواع واقسام کی غذاؤں کو کثرت سے استعمال کرنا وغیرہ۔جب انسان ان غذاؤں سے اپنا شکم پر کر لیتا ہے اور
Flag Counter