Maktaba Wahhabi

43 - 114
فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ قُلْ بَلَى وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ﴾ (التغابن:7) ’’کہہ دیجئے کیوں نہیں !میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤگے۔‘‘ اس آیت میں صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائی گئی ہے۔ سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ کان حَالِفًا فَلْیَحْلِفْ بِاللّٰہِ أَوْ لِیَصْمُتْ)) [1] ’’جس کوقسم کھانی ہو وہ صرف اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔‘‘ بسا اوقات انبیاء واولیاء کی قسمیں کھانا شرک اکبر میں شمار ہوتا ہے جب قسم کھانے والا یہ عقیدہ رکھے،کہ ولی کونقصان دینے کااختیارحاصل حاصل ہے۔ سوال:… کیا ہم شفا کے لیے چھلّا اور دھاگا پہن سکتے ہیں؟ جواب:… یہ بالکل درست نہیں۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ﴾ (الانعام: ۱۷) ’’اور اگر اللہ تعالیٰ تجھے کسی قسم کا نقصان پہنچائے تو کوئی اللہ کے علاوہ اسے دُور کرنے والا نہیں۔‘‘ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ: ((أَنَّہٗ دَخَلَ عَلَی مَرِیْضٍ فَرَأَی فِیْ عَضُدِہِ سَیْرًا فَقَطَعَہُ أَوْ اِنْتَزَعَہُ ثُمَّ قَالَ: ))[2] ’’وہ ایک مریض کے پاس گئے تو اس کے بازو پر تندی دیکھی تو اس کو کاٹ دیا یا اتار دیا اور پھر فرمایا: ’’ اور ان میں اکثر لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے باوجود
Flag Counter