Maktaba Wahhabi

15 - 114
4:… صاحب ِ عمل غیر اللہ کی عبادت کرکے اپنے ایمان کوکفر اور شرک سے تباہ نہ کرے،مثلاً انبیاء،اولیاء اور مرُدوں کو پکارنا اور ان سے مددطلب کرنا۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَلَا تَدْعُ مِنْ دُونِ اللّٰهِ مَا لَا يَنْفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ فَإِنْ فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِنَ الظَّالِمِينَ ﴾ [یونس: ۱۰۶] ’’اور اللہ کو چھوڑ کر کسی ایسی ہستی کو نہ پکار جو تجھے نہ فائدہ پہنچا سکتی ہے نہ نقصان، اگر تو ایسے کرے گا تو ظالموں میں سے ہوگا۔‘‘ سوال:… نیت کسے کہتے ہیں؟ جواب:… نیت دل کے ارادے کا نام ہے، زبان سے اس کی ادائیگی جائز نہیں، اس لیے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایسا نہیں کیا۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَأَسِرُّوا قَوْلَكُمْ أَوِ اجْهَرُوا بِهِ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴾ [الملک: ۱۳] ’’تم خواہ چپکے بات کرو یا اونچی آواز سے (اللہ کے لیے یکساں ہے)وہ تو دلوں کا حال تک جانتا ہے۔‘‘ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَإِنَّمَا لِکُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَیٰ))[1] ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے،ہر شخص کا اجر حسب نیت ہوگا۔‘‘ یعنی اعمال کی صحت،قبولیت اور مکمل ادائیگی نیتوں پر موقوف ہے۔
Flag Counter