Maktaba Wahhabi

63 - 67
حلالہ …ایک ملعون فعل جب کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں اپنے اپنے وقت پر دے دے تو اس کے بعد رجوع کا حق ختم ہو جاتا ہے ۔ اور دوبارہ ان دونوں کے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونے کی کوئی شکل باقی نہیں رہتی ۔ ہاں اس کی ایک ہی صورت ہے اور وہ یہ کہ عورت اپنی مرضی سے کسی اور آدمی سے شادی کرے ۔ پھر وہ اپنی مرضی سے اسے طلاق دے یا وہ فوت ہو جائے تو عدت گذارنے کے بعد یہ عورت اگر چاہئے تو دوبارہ اپنے پہلے خاوند سے نکاح کر سکتی ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْھِمَآ اَنْ یَّتَرَاجَعَآ اِنْ ظَنَّآ اَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ وَ تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُھَا لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ ﴾ [البقرۃ:230] ’’ پھر اگر وہ ( تیسری بار ) اسے طلاق دے دے تو اب وہ اس کیلئے حلال نہیں جب تک کہ وہ عورت اس کے سوا کسی دوسرے سے ( شرعی ) نکاح نہ کرے ( حلالہ کیلئے نہیں ۔) پھر اگر وہ بھی اسے ( اپنی مرضی سے ) طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کر لینے میں کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ انھیں یقین ہو کہ وہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے ۔ یہ اللہ تعالی کی حدیں ہیں جنھیں وہ جاننے والوں کیلئے بیان کر رہا ہے ۔ ‘‘ بعض حضرات جو اکٹھی تین طلاقوں کو تین شمار کرکے خاوند کو اپنی بیوی کی طرف رجوع کے حق سے محروم کردیتے ہیں انھوں نے اس آیت کا سہارا لے کر حلالے جیسی لعنت کا دروازہ کھول
Flag Counter