Maktaba Wahhabi

62 - 67
میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا جس بات پر اجماع تھا وہ اس کے خلاف ہے ۔‘‘ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فیصلے کی توجیہ بیان کرتے ہوئے الشیخ البسام رحمہ اللہ رقمطراز ہیں : ترجمہ : ’’جہاں تک حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فیصلے کا تعلق ہے تو ہم ان کے متعلق اور ان کے ساتھ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق ہر گز یہ نہیں کہہ سکتے کہ انھوں نے جان بوجھ کر ایسا عمل کیا جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں وجود نہیں تھا ،بلکہ اصل بات یہ ہے کہ انھوں نے جب لوگوں کو دیکھا کہ وہ بکثرت تین طلاقیں اکٹھی دینے لگ گئے ہیں جوکہ حرام ہے تو انھوں نے لوگوں کو سبق سکھلانے کے لئے بطور تعزیر تین طلاقوں کو نافذ کردیا اور آپ کا یہ عمل اجتہادی تھا ۔ اوراجتہاداختلاف ِزمان ومکان کے ساتھ بدلتا رہتا ہے اس کی کوئی مستقل حیثیت نہیں ہوتی جو تبدیل نہ ہو سکے ۔ لازم اور ناقابل تبدیل حکم وہی ہے جوکہ ابتداء ً اس مسئلے میں موجود تھا ۔‘‘
Flag Counter