Maktaba Wahhabi

43 - 67
دی کہ تم یہ کام نہ کرو یا فلاں جگہ نہ جاؤ ۔ پھراگر وہ اس کام کو کر لے یا اس جگہ پہ چلی جائے تو گویا اس نے قسم کو توڑ دیا ۔ اس لئے کفارہ دینا پڑے گا ۔ لیکن اگر اس کا ارادہ واقعتا طلاق کا ہی تھا تو جب وہ اُس کام کو کرے گی جس کے ساتھ اس نے اس کی طلاق کو معلق کیا تھا تو طلاق واقع ہو جائے گی ۔ 6. حالت ِ حیض میں طلاق دینا حرام ہے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں اس کا ذکر کیا ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا ، ثُمَّ لِیُطَلِّقْہَا طَاہِرًا أَوْ حَامِلًا) [ مسلم : ۱۴۷۱] ’’ اسے حکم دو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے ۔ پھر اسے طہر یا حمل کی حالت میں طلاق دے ۔ ‘‘ اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ حالتِ حیض میں طلاق دینا حرام ہے ۔ لہذا جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہتا ہو اور وہ حیض کے ایام میں ہو تو اسے اس کے پاک ہونے کا انتظاکرنا چاہئے۔ پھر جب وہ پاک ہو جائے تو اس سے مباشرت کئے بغیر اس کو طلاق دے ۔ 7. جس طہر میں خاوند نے صحبت کر لی ہو اور ابھی حمل کا پتہ نہ چلا ہو اس میں بھی طلاق دینا حرام ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی اسی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا ثُمَّ لْیَدَعْہَا حَتَّی تَطْہُرَ ، ثُمَّ تَحِیْضَ حَیْضَۃً أُخْرَی، فَإِذَا طَہُرَتْ فَلْیُطَلِّقْہَا قَبْلَ أَن یُّجَامِعَہَا أَو یُمْسِکْہَا فَإِنَّہَا الْعِدَّۃُ
Flag Counter