Maktaba Wahhabi

46 - 67
اللہ تعالی نے فرمایا : ﴿ لاَ تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا ﴾ یعنی ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی خاوند کے دل میں بیوی کی رغبت پیدا کردے اور وہ طلاق سے رجوع کر لے ۔ 9. اکٹھی تین طلاقیں دینا حرام ! ایک ہی مجلس میں اکٹھی تین طلاقیں دینا حرام ہے۔ اسی لئے علماء اسے بھی ’ طلاق بدعی ‘ کہتے ہیں ۔ حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک شخص کے متعلق بتایا گیا کہ اس نے اپنی بیوی کو اکٹھی تین طلاقیں دے دی ہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں کھڑے ہو گئے اور فرمایا : ( أَیُلْعَبُ بِکِتَابِ اللّٰہِ وَأَنَا بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ ؟) ’’کیا میری موجودگی میں ہی کتاب اللہ کو کھلونا بنایا جارہا ہے ؟‘‘ [النسائی :۳۴۰۱۔ صححہ الألبانی فی غایۃ المرام : ۲۶۱] رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے ناراضگی کا اظہار اور اکٹھی تین طلاقوں کو کتاب اللہ کے ساتھ کھیل قرار دینا اس بات کی دلیل ہے کہ بیک وقت تین طلاقیں دینا حرام ہے ۔ بیک وقت تین طلاقیں دینا ایک تو قرآنی تعلیمات کے بھی خلاف ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ﴾ [البقرۃ : 229] ’’ طلاق دو مرتبہ ہے ۔ پھر یا تو اچھائی سے روکنا یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے ۔‘‘ یعنی وہ طلاق جس کے بعد خاوند کو رجوع کرنے کا حق حاصل ہے وہ دو مرتبہ ہے ۔ لہذا
Flag Counter