Maktaba Wahhabi

45 - 67
یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا ﴾ [الطلاق:1] ’’ اے نبی ! ( مومنوں کو حکم دیں کہ ) جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت (کے آغاز ) میں انھیں طلاق دو ۔ اور عدت کا حساب رکھو ۔ اور اللہ جو کہ تمھارا رب ہے اس سے ڈرتے رہو ۔ تم انھیں ان کے گھروں سے مت نکالو ۔ اور نہ ہی وہ خود نکلیں ۔ ہاں اگر وہ واضح طور پر بے حیائی کا ارتکاب کریں ( تو انھیں نکال سکتے ہو ۔) یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں ۔ جو شخص اللہ کی حدوں سے آگے بڑھ جائے اس نے یقینا اپنے اوپر ظلم کیا ۔ تم نہیں جانتے شاید اس کے بعد اللہ تعالی کوئی نئی بات پیدا کردے ۔ ‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے عورتوں کو عدت کے آغاز میں یعنی جب وہ حیض سے پاک ہو جائیں تو اُس طہر میں جماع کرنے سے پہلے طلاق دینے اور عدت کا حساب رکھنے کا حکم دیا ہے ۔ یعنی تمھیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ عدت کب سے شروع ہوئی اور کب ختم ہوگی ۔ تاکہ اگر عورت عقد ثانی کرنا چاہئے تو اسے پتہ ہو کہ کب اسے اس کی اجازت ہوگی اور اگر اس کا خاوند اس سے رجوع کرنا چاہے تو اسے بھی پتہ ہو کہ اسے کب تک رجوع کرنے کا حق حاصل ہے ۔ اس کے بعد اللہ تعالی نے ان عورتوں کو جنھیں طلاق رجعی دی گئی ہو انھیں ان کے گھروں سے نکالنے سے منع فرمایا ہے اور خود انھیں بھی روک دیا ہے کہ وہ بلا وجہ خاوند کے گھر سے باہر نہ جائیں ۔ اِس میں حکمت یہ ہے کہ اگر خاوند بیوی دونوں ایک ہی گھر میں ہوں گے تو شاید ان کے دلوں میں نرمی پیدا ہو جائے اور وہ مصالحت کرنے اور طلاق سے رجوع کرنے پر آمادہ ہو جائیں ۔ ورنہ اگر خاوند اپنی بیوی کو طلاق دے کر عدت گذرنے سے پہلے ہی گھر سے نکال دے تو ان کے درمیان مصالحت کے امکانات ختم ہونے کا اندیشہ ہو گا جو درست نہیں ہے ۔ اس لئے
Flag Counter