Maktaba Wahhabi

71 - 67
5. جس عورت نے خلع لے لیا ہو اس کی عدت ایک ہی حیض ہے ۔ 6. جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے تو اس کی عدت چار مہینے دس دن ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّ عَشْرًا﴾ [ البقرۃ : ۲۳۴] ’’اور تم میں سے جو لوگ فوت ہو جائیں اور اپنے پیچھے اپنی بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ بیویاں چار ماہ دس دن کی عدت گذاریں ۔ ‘‘ تاہم جو عورت اپنے خاوند کی وفات کے وقت حاملہ ہو تو اس کی عدت وضعِ حمل ہے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا کو وضعِ حمل کے بعد شادی کی اجازت دے دی تھی حالانکہ ابھی ان کے خاوند کی وفات کو چالیس روز ہی گذرے تھے ۔ [ متفق علیہ ] عدت گذارنے کی جگہ جس عورت کو طلاق رجعی دی گئی ہو وہ اپنی عدت اپنے خاوند کے گھر میں ہی گذارے گی ۔ اس کا خاوند اس کے نان ونفقہ کا ذمہ دار ہو گا ۔ اور اس کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اسے گھر سے نکالے۔ إلا یہ کہ وہ بے حیائی کا ارتکاب کرے ۔ وہ عورت جس کو طلاق بائن ( بینونہ کبری ) ہو چکی ہو تو وہ اپنی عدت اپنے خاوند کے گھر میں نہیں بلکہ اپنے والدین یا بھائیوں کے ہاں گذارے گی ۔ اس کا نان ونفقہ خاوند کے ذمے نہیں ہو گا ۔ ہاں اگر وہ حاملہ ہو تو وضع حمل تک اس کا نان ونفقہ خاوند کے ذمے ہی ہوگا۔ اسی طرح جو عورت خلع لے چکی ہو وہ بھی اپنے والدین یا بھائیوں کے ہاں عدت گذارے گی ۔ جس عورت کا خاوند فوت ہوا ہو اسے اپنے خاوند کے گھر میں ہی عدت گذارنی چاہئے ۔ تاہم اگر وہ کسی عذر کی بناء پر اپنے والدین کے گھر جا کر عدت گذارنا چاہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ واللہ اعلم
Flag Counter