عدت کے احکام ’عدت‘ سے مراد وہ مدت ہے جس میں طلاق یافتہ عورت کو یا جس کا خاوند فوت ہو جائے یا جو خلع لے لے انتظار کرنا پڑتا ہے تاکہ حمل کی صورتحال واضح ہو جائے اور اس کے بعد اگر وہ کسی دوسرے آدمی کے ساتھ شادی کرنا چاہے تو کر سکے ۔ ’عدت‘ کی مشروعیت میں کئی حکمتیں ہیں : 1. ایک تو یہ پتہ چل جائے کہ عورت حاملہ ہے یانہیں تاکہ کسی بچے کی نسبت میں اختلاف نہ ہو ۔ 2. دوسرا یہ کہ طلاق رجعی میں طلاق دینے والے کو رجوع کیلئے مہلت مل جائے ۔ 3. زوجین کے مابین تعلقات کا تقدس برقرار رہے اور مہلت و انتظار کے بعد ہی وہ کوئی اور فیصلہ کر سکیں ۔ 4. اگر عورت حاملہ ہو تو اس کے حمل کی حفاظت ممکن ہو سکے ۔ عدت کی اقسام : 1. کسی عورت سے نکاح کے بعد اگر اس کے خاوند نے اس کے ساتھ صحبت نہ کی ہو اور اس سے پہلے اسے طلاق دے دے تو اُس مطلقہ عورت کی عدت نہیں ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْھِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَھَا فَمَتِّعُوْھُنَّ وَ سَرِّحُوْھُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا ﴾[الأحزاب:49] |