الَّتِی أَمَرَ اللّٰہُ أَن یُّطَلَّقَ لَہَا النِّسَائُ ) [مسلم:۱۴۷۱] ’’ اسے حکم دو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے ۔ پھر اس کے پاک ہونے کا انتظار کرے۔ پھر جب دوبارہ حیض آئے اور وہ اس سے پاک ہو جائے تو وہ اس سے جماع کرنے سے پہلے اسے طلاق دے ۔ یا اسے روک لے ۔ یہی وہ عدت ہے جس کا عورتوں کو طلاق دیتے وقت لحاظ کرنے کا اللہ تعالی نے حکم دیا ہے۔ ‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عورت جب حیض سے پاک ہو اور اس کے خاوندکا اسے طلاق دینے کا ارادہ ہو تو وہ اس سے صحبت کئے بغیر اسے طلاق دے ۔ اور اگر وہ اس طہر میں اس سے جماع کر چکا ہو اور ابھی حمل کا پتہ نہ چلا ہو تو اسے طلاق دینا حرام ہے ۔ ہاں اگر اس کے حاملہ ہونے کا یقین ہو چکا ہو ( ٹیسٹ وغیرہ کے ذریعے ) تو طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں ۔ مذکورہ دونوں صورتوں میں طلاق دینا ’ طلاق بدعی ‘ کہلاتا ہے ۔ 8. طلاق رجعی دینے کے بعد بیوی کو گھر سے نکالنا حرام ہے اگر کوئی شخص مذکورہ دونوں باتوں کا لحاظ کرتے ہوئے اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو اس کے بعد اسے اپنے گھر سے مت نکالے کیونکہ اللہ تعالی نے اس سے منع فرمایا ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ ٰٓیاََیُّہَا النَّبِیُّ اِِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَآئَ فَطَلِّقُوْہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ وَاَحْصُوا الْعِدَّۃَ وَاتَّقُوا اللّٰہَ رَبَّکُمْ لاَ تُخْرِجُوْہُنَّ مِن بُیُوتِہِنَّ وَلاَ یَخْرُجْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ وَتِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ وَمَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ لاَ تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰہَ |