Maktaba Wahhabi

50 - 67
پھر وہ ایک مرتبہ طلاق دینے کے بعد اگر یہ کہے کہ میں اب اپنی بیوی کو اُس کے والدین کے گھر بھیجنا چاہتا ہوں تو ہم کہیں گے : نہیں ، یہ تمھارے لئے جائز نہیں کہ تم اسے عدت کے دوران اپنے گھر سے نکال دو ۔ وہ پوچھے گا : تب وہ کہاں رہے ؟ تو ہم کہیں گے : وہ تمھارے پاس ہی رہے گی ۔ وہ پوچھے گا : کیا اسے مجھ سے پردہ کرنا پڑے گا ؟ ہم کہیں گے : نہیں ۔ وہ پوچھے گا : کیا اس کا بستر الگ ہو گا ؟ ہم کہیں گے : نہیں ، اس کا اور تمھارا بستر ایک ہی ہو گا ۔ بلکہ اس کیلئے یہ بھی جائز ہے کہ وہ تمھارے لئے زیب وینت اختیار کرے ۔ پھر اگر تمھارے اور اس کے درمیان ازدواجی تعلقات قائم ہو جائیں تو یہ طلاق سے رجوع ہو گا ۔ اگر وہ یہ کہے کہ کب تک وہ میرے گھر میں رہے گی ؟ تو ہم کہیں گے : جب تک اس کی عدت پوری نہیں ہوتی ۔ وہ پوچھے گا : اس کی عدت کتنی ہے ؟ تو ہم کہیں گے : اگر اس کو حیض نہیں آتا تو تین مہینے ۔ اور اگر اسے حیض آتا ہے تو اس کی عدت تین حیض یا تین طہر ہے ۔ اور اگر وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت وضعِ حمل ہے ۔ عدت کے مکمل ہونے کے بعد وہ تمھارے اوپر حرام ہو جائے گی ۔ اور اب اسے کسی اور آدمی سے شادی کرنے کا حق حاصل ہے ۔ تاہم اگر وہ اوراس کا پہلا خاوند دوبارہ ازدواجی رشتے میں منسلک ہونا چاہیں تو نکاح جدید ومہر جدید کے ساتھ وہ اس رشتہ میں منسلک ہو سکتے ہیں ۔ یہ بہت بڑی حکمت ہے ایک ہی طلاق دینے میں ۔ 11.بیک وقت دی گئی تین طلاقوں کو ایک ہی طلاق شمار کرنا ابھی چند سطور قبل ہم یہ بیان کر چکے ہیں کہ بیک وقت تین طلاقیں دینا حرام ہے کیونکہ یہ قرآنی تعلیمات کے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے برخلاف ہے ۔لہذا اگر کوئی شخص ایک ہی مجلس میں بیک وقت تین طلاقیں دے تو اس کی یہ طلاقیں ایک ہی طلاق شمار ہو گی ۔ اس کے
Flag Counter