Maktaba Wahhabi

57 - 67
طلاقِ ثلاثہ کے بارے میں سعودی علمائے کرام کے فتوے ’’طلاقِ ثلاثہ ‘‘کے مسئلے میں اکثر سعود ی علماء نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک طلاق شمار کرکے اس کے بعد خاوند کو رجوع کا حق حاصل ہوگا ۔سو آئیے ان علماء کے فتوے ملاحظہ کریں ۔ 1. شیخ ابن باز رحمہ اللہ ’’فتاوی المـرأۃ المسلمۃ ‘‘میں شیخ صاحب کا تفصیلی فتویٰ موجود ہے جس کا اُردو ترجمہ ’’فتاوی علامہ عبد العزیز بن باز ص۲۹۵‘‘میں یوں کیا گیا ہے : ’’اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ہی جملہ میں تین طلاق دے دے مثلا یہ کہے کہ :تم کو تین طلاق ہے یا تم کو تین طلاق دے دی گئی تو جمہور علماء کی رائے ہے کہ تینوں طلاقیں عورت پر واقع ہو جائیں گی اور عورت شوہر کے لئے حرام ہوجائے گی۔یہاں تک کہ اپنی مرضی سے (حلالہ کی غرض سے نہیں )کسی دوسرے آدمی سے شادی کرلے اور اسے جماع کا موقع دے ۔ پھر دوسرا شوہر ( اپنی مرضی سے ) طلاق دے دے یا وہ مر جائے توپہلے شوہر کے لئے حلال ہوگی۔ اس کی دلیل جمہور نے یہ پیش کی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں پر یہی حکم نافذ کیا تھا ۔ اور دوسرے لوگوں کی رائے یہ ہے کہ یہ ایک ہی طلاق ہوگی اور عورت جب تک عدت میں ہے شوہر اس سے رجوع کر سکتا ہے ۔ اور اگر عدت سے نکل گئی تو نکاح ِجدید کے ذریعے اس کو اپنے لئے حلال کرسکتا ہے ۔ اور دلیل میں صحیح مسلم کی یہ روایت پیش کی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ،حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے
Flag Counter