Maktaba Wahhabi

58 - 67
زمانے میں اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت کے ابتدائی دو سالوں میں تین طلاقیں ایک ہی طلاق ہوتی تھیں ۔ ‘‘ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’’لوگوں نے ایسے ایک معاملے میں عجلت سے کام لیا جس میں ان کے لئے نرمی تھی، کاش ہم تینوں طلاقوں کو ان پر نافذ کردیں ‘‘ چنانچہ انھوں نے نافذ کردیا۔ مسلم ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ ابوصہبانے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا :’’کیا عہد رسالت ،عہد صدیقی اور عہد فاروقی کے ابتدائی تین سالوں میں تین طلاقیں ایک طلاق نہیں مانی جاتی تھی ؟حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا :ہاں کیوں نہیں ‘‘ ان کی دوسری دلیل مسند احمد کی روایت ہے جس کی سند جید ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ :’’ابورکانہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی اور اس کی وجہ سے ان کو افسوس ہوا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی کو ان کے لئے حلال قرار دیا اور فرمایا کہ یہ ایک ہی طلاق ہوئی ہے۔‘‘ ان لوگوں نے اس حدیث کو اور اس سے پہلے والی حدیث کو اس بات پر محمول کیا ہے کہ ایک ہی جملہ میں تین طلاقیں دی گئی تھیں تاکہ ان دونوں حدیثوں میں اور اس آیت میں کوئی تعارض نہ رہے جس میں اللہ تعالی نے فرمایا :﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ﴾ [البقرۃ :۲۲۹] ’’طلاق دو مرتبہ ہے‘‘اور اس آیت سے بھی تعارض نہ رہے :﴿ فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ ﴾[البقرۃ :۲۳۰] ’’اگر اس نے بیوی کو طلاق دے دی تو اس کے لئے حلال نہیں ہوگی جب تک کہ وہ دوسرے شوہر سے شادی نہ کرلے ‘‘ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے (ایک صحیح قول کے مطابق )اسی کو اختیار کیاہے ۔جبکہ
Flag Counter