ایک دوسری روایت میں ان سے یہ بھی مروی ہے کہ انھوں نے جمہور کا قول اختیار کیا ہے۔تین طلاقوں کو ایک طلاق ماننے والوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ ،حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ، حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں ۔ محمد بن اسحاق جوکہ سیرت نبوی کی مشہورکتاب المغازی کے مصنف ہیں وہ اور تابعین کی ایک جماعت بھی یہی کہتی ہے ۔اور متقدمین ومتاخرین علماء کی ایک جماعت ا سی کی قائل ہے ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ان کے شاگرد علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کا بھی یہی مسلک ہے ۔ اور میں بھی یہی فتوی دیتا ہوں اس لئے کہ اس میں تمام دلائل پر عمل ہوجاتا ہے اور اس میں مسلمانوں کے ساتھ رحمت وشفقت اور نرمی کا پہلو بھی ہے۔‘‘ 2. اہم سعودی علماء کی فتو ی کونسل حقیقت یہ ہے کہ سعودیہ کے چند اہم علماء پر مشتمل تحقیقاتی کونسل کے سامنے جب یہ مسئلہ پیش ہوا اور ان علماء نے اس میں تحقیق کی تو اس کمیٹی کے پانچ اہم علماء نے جوفیصلہ لکھا اس کے ابتدائی الفاظ کچھ یوں ہیں : ( الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسولہ وآلہ، وبعد: فنری أن الطلاق الثلاث بلفظ واحد طلقۃ واحدۃ ) ترجمہ :حمد الٰہی او ر اللہ کے رسول اور ان کی آل پر درود و سلام کے بعد: ہمار ا موقف یہ ہے کہ ایک لفظ سے تین طلاقیں ایک طلاق ہی ہے۔‘‘ [أبحاث ھیئۃ کبار العلماء :ج۱ص،۴۱۶] پانچ علماء یہ تھے : شیخ ابن باز، شیخ عبد الرزاق عفیفی، شیخ عبد اللہ خیاط، شیخ راشد بن حنین، |