Maktaba Wahhabi

60 - 67
شیخ محمد بن جبیر رحمہم اللہ جمیعا ۔ 3. الشیخ عبد اللہ بن عقیل رحمہ اللہ موصوف ایک سوال جو کہ ’’طلاق ثلاثہ ‘‘کے متعلق تھا کے جواب میں رقمطراز ہیں : ’’وأما سؤالک عن الراجح فی مسألۃ الطلاق الثلاث لکلمۃ أو لکلمات فقد تقرر وتکرر أننا نعتقد صحۃ ما رجّحہ شیخ الاسلام فیھا للوجوہ الکثیرۃ التی بینھا الشیخ وابن القیم ‘‘ [الأجوبۃ النافعۃ عن المسائل الواقعۃ :۹۳] ترجمہ :’’ رہا آپ کا یہ سوال کہ ایک لفظ سے یا کئی الفاظ سے تین طلاقوں کے مسئلے میں کیا راجح ہے ؟ تو ہم پہلے بھی کئی بار اظہار کرچکے ہیں کہ ہم کئی وجوہات کی بناء پر اُس موقف کو صحیح سمجھتے ہیں جسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ترجیح دی ہے اور انھوں نے اور ان کے شاگرد ابن قیم رحمہ اللہ نے اس کے کئی دلائل ذکر کئے ہیں ۔‘‘ 4. شیخ عبداللہ بن عبد الرحمن البسام رحمہ اللہ موصوف نے ’’بلوغ المرام ‘‘کی شرح توضیح الاحکام ج۵ص۱۸ میں اس مسئلے پر تفصیلی بحث کی ہے ۔سب سے پہلے جمہور علماء کا مذہب اور ان کے دلائل ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ترجمہ : ’’ علماء کی ایک جماعت کا موقف یہ ہے کہ ایک لفظ یا کئی الفاظ سے دی گئی تین طلاقوں سے ایک طلاق ہی واقع ہو گی ۔اور یہ مذہب کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین اور اتباعِ مذاہب سے مروی ہے ۔ چنانچہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ ،ابن عباس رضی اللہ عنہ ،
Flag Counter