Maktaba Wahhabi

64 - 67
لیا ہے ! حالانکہ اس میں مطلقہ عورت کے دوسرے آدمی کے ساتھ شرعی نکاح کا ذکر ہے جو کہ اس کی شرائط اور آداب وغیرہ کا لحاظ کرتے ہوئے ہی ہونا چاہئے ۔ نہ کہ حلالہ کی نیت کے ساتھ ۔ کیونکہ حلالہ ایک ملعون فعل ہے ۔ وہ کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق ملعون ہے اوراسے کرنے اور اس کا کروانے والا لعنت کا مستحق ہے اسے کس طرح جائز قرار دینے کی جسارت کی جا سکتی ہے ! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ( لَعَنَ اللّٰہُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ ) [ ابو داؤد : ۲۰۷۸ ۔ صححہ الألبانی ] ’’ اللہ کی لعنت ہو حلالہ کرنے والے پر اور اس پر جس کیلئے حلالہ کیا جائے ۔ ‘‘ جبکہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ( أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِالتَّیْسِ الْمُسْتَعَارِ ؟ ) ’’ کیا میں تمھیں کرائے پر لئے ہوئے سانڈ کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ ‘‘ لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول ! کیوں نہیں ، ضرور بتائیے ۔ تو آپ نے فرمایا : ( ہُوَ الْمُحَلِّلُ ، لَعَنَ اللّٰہُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ ) ’’ وہ حلالہ کرنے والا ہے ۔ لعنت ہو اللہ تعالی کی حلالہ کرنے اور کروانے والے دونوں پر۔‘‘ [ ابن ماجہ : ۱۹۳۶ ۔ صححہ الألبانی ] اوراسی لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے : ( لَا أُوْتٰی بِمُحَلِّلٍ وَلَا بِمُحَلَّلٍ لَہُ إِلَّا رَجَمْتُہُمَا ) ’’ اگر میرے پاس حلال کرنے اور کروانے والے کو لایا جائے تو میں ان دونوں کو رجم
Flag Counter