Maktaba Wahhabi

65 - 67
کرونگا ۔ ‘‘ [ الاستذکار لابن عبد البر : ج ۵ ص ۴۵۰] جو لوگ اس ملعون فعل کو جائز قرار دیتے ہیں ان سے پوچھنا چاہئے کہ کیا یہ بے غیرتی نہیں کہ آپ اپنی بیٹی یا بہن کو ایک دو راتوں کیلئے کسی آدمی کے پاس بھیج دیں تاکہ وہ اس کا حلالہ کردے ! اور یہ بھی بتایا جائے کہ جو خاتون خاوند کے غصے کی بھینٹ چڑھ گئی اس کا قصور کیا ہے کہ اس کو اس طرح ذلیل کیا جائے ؟ طلاق دے خاوند اور حلالہ کروائے بیوی ! یہ بڑی عجیب منطق ہے ۔ ایک شخص حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے اُس شخص کے بارے میں سوال کیا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی تھیں ، پھر اس کے بھائی نے اس سے شادی کرلی تاکہ وہ اسے اپنے بھائی کیلئے حلال کردے ۔ کیا وہ پہلے شخص کیلئے حلال ہو جائے گی ؟ تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : نہیں ۔ ہاں اگر وہ اپنی رغبت کے ساتھ نکاح کرتا ( حلالہ کی نیت سے نہیں ) تو وہ حلال ہو سکتی تھی ۔ ہم اِس فعل کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں زنا تصور کرتے تھے۔ [ رواہ الحاکم والبیہقی ۔ وصححہ الألبانی فی الإرواء : ج ۶ ص ۳۱۱] اِس واقعہ سے ثابت ہوا کہ حلالہ کی نیت سے نکاح کرنا اور پھر اُس عورت سے صحبت کرنا زنا ہے ۔ والعیاذ باللہ
Flag Counter