Maktaba Wahhabi

473 - 699
بہر حال ایسی کوئی قابلِ حجت نص نہیں پائی جاتی جو اس بات کا ثبوت ہو کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ مبارک کو مسجدِ نبوی میں داخل کرنے کے واقعہ کے وقت کوئی صحابی زندہ موجود تھا۔امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم(3/5/14)میں جو کہا ہے کہ یہ واقعہ عہدِ صحابہ رضی اللہ عنہم میں رونما ہوا تھا،ان کا استدلال بھی شاید اسی معضل یا مرسل روایت سے ہوگا،جو ابھی ہم نے ذکر کی ہے،جب کہ ایسی روایت قابلِ حجت نہیں ہوتی۔اور اگر اسے صحیح مان بھی لیا جائے تو زیادہ سے زیادہ صرف ایک صحابی کے وجود کا پتا چلتا ہے،لہٰذا مطلق صحابہ رضی اللہ عنہم کا زمانہ اس پر صادق نہیں آئے گا،جس سے کہ عام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے وجود کا احساس ہوتا ہو۔ اس واقعہ کے وقت صحابہ کرام کے باقی نہ ہونے کو اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے ’’البدایۃ و النہایۃ‘‘ میں اور امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ’’الجواب الباہر‘‘ میں قبرِ نبوی کو مسجدِ نبوی میں داخل کرنے کا واقعہ ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے کہ معروف تابعی حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کو(جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ مبارک ہے)مسجدِ نبوی میں داخل کرنے کے فعل پر نکیر کی تھی،گویا انھیں یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ اقدس کو عبادت گاہ نہ بنالیں۔[1] ایک تابعی عالم کو یہی زیب دیتا تھا اور اگر اس وقت کوئی صحابی زندہ ہوتا تو وہ بھی ہرگز خاموش نہ رہتا،بلکہ اگر صحابہ رضی اللہ عنہم کا دور ہوتا تو یہ واقعہ رونما ہی نہ ہوتا کہ ان کے شایانِ شان یہی تھا۔ بعض لوگوں نے جویہ مغالطہ دینے کی کوشش کی ہے کہ یہ واقعہ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں رونما ہوا،یہ بات صحیح نہیں ہے۔حضرتِ صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں تو مسجدِ نبوی جوں کی توں رہی،جس حالت میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑ کر گئے تھے۔البتہ حضرتِ فاروق اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما نے اس میں توسیع واضافہ کیا،جیسا کہ صحیح بخاری شریف کے حوالے سے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہم ذکر کر چکے ہیں۔ حضرت عمر و عثمان رضی اللہ عنہما کی توسیعِ مسجدِ نبوی: مسجدِ نبوی میں خلیفہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کسی قسم کا کوئی اضافہ نہیں کیا،بلکہ وہ اپنی اسی حالت پر رہی جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑ گئے تھے۔دیواریں اینٹوں کی،چھت کھجور کی ٹہنیوں اور ستون کھجور
Flag Counter