Maktaba Wahhabi

28 - 128
۵۔فلان شیخ: ایسے الفاط جس میں راوی کی توثیق معلوم ہو نہ تجریح۔جیسے فلان شیخ یا روی عنہ الناس۔ان دو(۴،۵ )مرتبے کے راویوں کو بطور اعتبار لیا جاتا ہے۔ ۶۔صالح الحدیث: وہ لفظ جو تعدیل کی بجائے جرح کے قریب ہونے کا معنی محسوس کرائے جیسے:صالح الحدیث، یا یکتب حدیث یا صویلح۔ یکتب حدیثہ کے الفاظ توثیق میں شمار ہوتے ہیں۔[1] جرح کے بھی چھے مراتب ہیں جن کے الفاظ کی ترتیب درج ذیل ہے: ۱۔فیہ مقال: ایسے الفاظ جرح جن میں نرمی ہو، یہ ضعف کی انتہائی ہلکی مگر تعدیل کے قرب کی صورت ہے جیسے:فیہ مقال۔اس میں کلام ہے۔یا فلان لین الحدیث۔ فلاں حدیث میں نرم ہے۔یا غیرہ اوثق منہ۔دوسرا اس سے زیادہ ثقہ ہے۔متابعت یا شاہد میں اسے تسلیم کیا جاتا ہے اگرمنفردہو تو پھر نہیں۔ تنبیہ: بعض ’’لین الحدیث ‘‘کا معنی کرتے ہیں کہ’’ حدیث میں وہ ضعیف ہے ‘‘حالانکہ اصطلاحا لین الحدیث کے یہ معنی قطعا نہیں۔حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب کے مقدمہ میں الفاظِ جرح و تعدیل کے مراتب بیان کرتے ہوئے لین الحدیث کو چھٹے اور ضعیف کو آٹہویں مرتبے میں ذکر کیا ہے۔حافظ ابن حجر کی یہ تفریق خود اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نزدیک لین الحدیث راوی ضعیف کے مرتبہ کا نہیں ہوتا۔[2] ۲۔فلان لا یکتب حدیث: ایسے الفاظ جو راوی کی عدم کتابتِ حدیث کی صراحت کریں جیسے:فلان لا یکتب حدیثہ۔فلان سے حدیث نہیں لکھی جاتی۔یا لا تحل الروایۃ عنہ۔فلان سے روایت جائز نہیں۔یا واہ بمرۃ۔وہ تو بہت ہی واہی ہے۔
Flag Counter