Maktaba Wahhabi

16 - 128
کو ثقہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تو شیخ اثری صاحب نے اپنی کتاب’’ اعلاء السنن فی المیزان ‘‘میں اس کی خوب خبر لی۔ ۸:اگر حبیب الرحمن ڈیروی دیوبندی نے صحیح بخاری پر نقد کیا تو شیخ اثری صاحب نے ’’امام بخاری پر بعض اعتراضات کا جائزہ ‘‘لکھ کر ڈیروی کی جہالات کو تشت از بام کیا۔ یہ ایک لمبی داستان ہے جس کے لیے بہت رجسٹر درکار ہیں۔یہ سب کچھ علمِ جرح و تعدیل ہی کی بدولت ہے۔اس کی تفصیل ہم اپنی کتاب ’’تاریخ دفاع حدیث ‘‘میں بیان کریں گے۔ان شاء اللہ یہ سب کچھ کب ممکن ہو گا ؟ جب ہم جرح و تعدیل کے فن کو اہمیت دیں گے، اس فن کی کتب کو اپنے سینے سے لگائیں گے۔ اپنا اوڑھنا بچہونا فن جر ح وتعدیل کو بنائیں گے اور اس فن کی باریکیوں کو سمجھیں گے۔نیز پختہ محدثین کے سامنے سالہا سال زانوے تلمذ طے کریں گے۔ سب سے پہلے میرے اساتذہ میں سے شیخ عبدالرشید راشد رحمہ اللہ نے میری اس فن کی طرف رہنمائی کی جب جامعہ لاہور الاسلامیہ (المعروف رحمانیہ)لاہور کی تیسری کلاس میں تھا۔ اس جامعہ میں درج ذیل شیوخ نے بھی اس فن کی طرف اچھی خاصی راہنمائی کی مثلا شیخ رمضان سلفی حفظہ اللہ اور شیخ آصف اریب حفظہ اللہ۔پھر درجہ رابعہ میں سنن النسائی کے رواۃ پر اورپیارے رسول کی پیاری دعائیں پر کام کیا۔ اسی دوران میں الاعتصام اور محدث جیسے قیمتی رسالوں کا مطالعہ بھی کیا کرتا تھا، اس سے بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔بعض دفعہ جمعہ شیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کی مسجد میں ان کی اقتدا میں ادا کرتا،نماز جمعہ کے بعد لوگ ان سے سوالات کرتے تو مجھے سوالات کرنے کا موقع ملتا وہاں بھی جرح وتعد یل کی بحوث ہوتیں۔ درجہ رابعہ ہی میں استاد محترم حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ سے رابطہ ہوا اور لمبا عرصہ ان سے فائدہ اٹھایا۔ استاد محترم شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ سے تین سال مرکز التربیۃ الاسلامیہ فیصل آباد میں
Flag Counter