Maktaba Wahhabi

100 - 128
۷:اگر کوئی کثیر الخطا راوی حدیث بیان کرنے میں غلطی کرے تو امام دارقطنی رحمہ اللہ اس غلطی کو بیان کرتے ہیں مثلا دیکھئے (حدیث نمبر:۳۸) ۸:امام دار قطنی جر ح و تعدیل کے امام تھے یہی وجہ ہے کہ وہ ہر ہر باب میں جو ضعیف روایات ہوں ان کی نشان دہی ضرور کرتے ہیں اور ضعیف روایت کی علت بیان کرتے ہیں مثلا حدیث نمبر:۴۷ میں لکھتے ہیں کہ رشدین بن سعد لیس بالقوی ہے۔حدیث نمبر۷۰ میں لکھتے ہیں ابن ابی ثابت لیس بالقوی۔حدیث نمبر ۷۵ میں لکھتے ہین ابان بن عیاش متروک۔حدیث نمبر ۸۴ میں لکھتے ہیں سعید بن ابی سعید ضعیف، حدیث نمبر ۸۶ پر تبصرہ کرتے ہیں غریب جدا خالد بن اسمعیل متروک، اسی طرح اگر کوئی روایت مرسل ہو تو اس کی وضاحت کر دیتے ہیں مثلا دیکھئے حدیث نمبر:۴۹ ۹:امام دارقطنی اپنی اس کتاب میں مرفوع کے علاوہ صحابہ (ح:۶۶)تابعین کے اقوال بھی باسند لائے ہیں مثلا دیکھئے (حدیث نمبر:۵۳) ۱۰:بعض احادیث کا صحیح ہونے کا حکم لگاتے ہیں مثلا حدیث نمبر:۷۸ پر لکھتے ہیں اسنادہ حسن۔حدیث نمبر ۸۵ پر لکھتے ہیں ھذا اسناد صحیح۔نیز دیکھیں ح۹۶بعض دفعہ کئی احادیث پر اکٹھا ہی حکم لگا دیتے ہیں مثلا حدیث نمبر ۱۰۱ سے ۱۰۳ تک کی احادیث کو ان الفاظ میں حکم لگاتے ہیں:ھذہ اسانید صحاح۔ ۱۱:امام دارقطنی رحمہ اللہ اپنی خاص سند کا لحاط کرتے ہوئے الگ الگ سند پر حکم لگاتے ہیں اس لئے سنن الدارقطنی کے مطالعہ کے دوران کئی ایک متون صحیح بخاری سے ملتے جلتے نظر آئیں گے لیکن ان کی سند جو امام دارقطنی رحمہ اللہ کو ملی اس میں ضعیف یا متروک راوی ہو تو اس کی وضاحت کر دیتے ہیں حالانکہ اس متن کے کئی اور طرق بھی ہوتے ہیں امام دارقطنی ان کا لحاظ کرتے ہوئے متن حدیث کو صحیح یا حسن قرار نہیں دیتے بلکہ اپنی خاص سند کا لحاظ کرتے ہوئے حکم لگاتے ہیں۔یہی تحقیق سنن الدارقطنی کے محقق شیخ مجدی بن منصور حفظہ اللہ نے پیش کی ہے۔[1]
Flag Counter