Maktaba Wahhabi

28 - 90
میں مشغول رہتے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہمہ تن لگا رہتا، جب وہ لوگ غیر حاضر رہتے تو میں (صحبتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) میں حاضر رہتا جب وہ بھول جاتے تومیں یاد رکھتا اور انصار بھائیوں کو کھیتی باڑی مشغول رکھتی، میں مساکین صفہ میں سے تھا، جب یہ بھول جاتے تو میں یاد رکھتا‘‘[1]۔ ہر صحابی میں اس بات کی خواہش اور تڑپ موجود تھی کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہوتاکہ اسے زیادہ احادیث کا علم ہو۔ یہ پاک نفوس اصحاب نہ صرف اقوالِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد رکھتے اور دوسروں تک پہنچاتے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر عمل اور طرزِ زندگی کے ہر نکتہ کو پورے ایمانی شعور کے ساتھ اپنی عملی زندگی میں اختیار کرتے۔ حدیث کی یہ عملی روایت جسے تعامل صحابہ رضی اللہ عنہم کہئے دین میں بجائے خود گراں قدر اہمیت کی حامل ہے بلکہ امام مالک رحمہ اللہ نے اسے قولی روایت پر ترجیح دی ہے۔ پھر یہ اصحاب ایک دوسرے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان و ہدایت کے متعلق معلوم کیا کرتے، ضروریاتِ زندگی اور ناگزیر مصروفیات کے باوجود وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے استفادہ کرنے کا اور حدیث سے بہرہ ور ہونے کا اہتمام کرتے۔ اس کا اندازہ سیدناعمر فاروق رضی اللہ عنہ کے اس بیان سے لگایا جا سکتا ہے: "كنت انا وجار لي من الانصار في بني امية بن زيد وهي من عوالي المدينة وكنا نتاوب النزول على رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ينزل يوما وانزل يوما فاذا نزلت جئته بخبر ذالك اليوم واذا نزل فعل مثل ذالك "[2] ’’میں اورمیرا ایک پڑوسی خاندان بنی امیہ سے انصار، باری باری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے۔ ایک دن میں آتا دوسرے دن وہ آتا جس دن میں آتا اس دن کی حدیث اسے پہنچاتا اور جس دن وہ آتا اس دن کی حدیث مجھے پہنچاتا‘‘۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کرنے کااہتمام کیاجاتا تھا۔ چنانچہ
Flag Counter