Maktaba Wahhabi

54 - 67
معلوم ہوا کہ روح کسی کی تخلیق اور کسی کے کنٹرول کی چیز نہیں ہے۔ مرے ہوئے نوزائیدہ بچے میں ارباب سائنس کبھی روح یا حیات کی چیز نہیں ڈال سکتے جس طرح کسی ملک معظم کے زندہ جسم کو مرنے سے نہیں بچا سکتے۔ پس دیکھئے اللہ تعالیٰ جب روح کو روک لیتے ہیں تو کسی کا کچھ اجارہ نہیں رہ جاتا۔ اسکے ثبوت میں اپریل 1945ء کی ایک تازہ خبر سنئے۔ صدر جمہوریہ امریکہ مسٹر روز ویلٹ کل سہ پہر کو دفعتاً وفات پاگئے۔ صرف ایک مرتبہ یہ کہا کہ میرا سر درد سے پھٹا جاتا ہے اور معاً بے ہوش ہوگئے خدمتگاروں نے ہاتھوں ہاتھوں دوسرے کمرے میں لے جا کر لٹایا اور فوراً ڈاکٹروں کو بلایا انہوں نے آکر کہا کہ روح پہلے ہی مفارقت کر چکی ہے ؟ تاربرقی کی خبر۔ اب سوچئے کہ دنیا کو اس بادشاہ کی ضرورت کتنی زیادہ تھی۔جنگ کے خاتمہ اور قیام امن کے لئے اس کا وجود کتنا قیمتی تھا۔ دوا علاج کا دنیا میں سب سے زیادہ جو حقدار تھا وہ وہی تھا لیکن کیا طب جدید و سائنس کی کوئی حکمت ،کوئی صناع، اس کے علاج کے لئے کامیاب ہوسکا۔ امریکہ،روس فرانس کے بڑے بڑے نامور ڈاکٹر جدید طریق علاج کے موجدین کچھ نہ کر سکے۔ تازہ جسم اور قلب کی مخفی حرارت عزیز یہ کی کچھ امداد نہ پہنچا سکے۔یہ سب سائنس والے دیکھتے رہ گئے۔حیا ت کی کوئی چیز زندگی کا کوئی گیس(آکسیجن) صرف چند لمحوں کے لئے بھی اس کو زندہ نہ بناسکا۔ ہوا وہی جو ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے وقت موعودہ کو نہ کوئی پہلے ٹال سکا تھا نہ آج کوئی ٹال سکتا ہے۔ بے بسی کی موت جس طرح پہلے ہوا کرتی تھی اور موت کا فرشتہ جس طرح پہلے مسلط ہو جایا کرتا تھا اسی طرح آج بھی اور وہ بھی ڈاکٹروں کے جمگھٹے میں فرشتہ موت مسلط ہو رہا ہے اور موت اسی طرح بے تکلف واقع
Flag Counter