Maktaba Wahhabi

25 - 67
نام ہم اللہ رکھتے ہیں۔ چنانچہ خداوندِ عالم نے صورتوں کے اختلاف اور اشکال کے تغیر و تبدل کو اپنی ذات پاک کی آیات بینات میں شمار کیا ہے۔ نیستی سے ہستی دیکھ کر وجودِ باری کا استدلال آریہ حضرات خدا تعالی کو فلاسفہ کی طرح محض ایک بہرا گونگا لولا بوچا بے زور بے اختیار کا خدا مانتے ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ خدا نیستی سے ہستی نہیں کر سکتا۔ کسی شئے کی تخلیق و ایجاد ،تکوین و تصویر اسکے اختیار میں نہیں۔ بنا بریں وہ روح و مادہ کو بھی غیر مخلوق غیر حادث اور انادی پدارتھ یعنی قدیم بالذات کہتے ہیں۔ اور کسی نیست وغیر موجود کے ہست و موجود ہونے کا سخت انکار کرتے ہیں۔ سیتارتھ پرکاش بھی سوامی جی نے جس قدر توہمات کئے ہیں ان کا جوا ب حضرت مولانا عبدالصمد صاحب رحمانیؔمونگیری نے ’’نیست سے ہست‘‘ رسالہ میں مکمل کر دیا ہے ہم اس جگہ دو ایک دلیل خود سوامی جی کی کتاب ہی نقل کرتے ہیں جس سے نیستی سے ہستی کا ثبوت صاف ملے گا۔ نیستی سے ہستی پر دلیل اوّل سوامی جی لکھتے ہیں کہ : ’’جو شے انادی (قدیم)ہے وہ کبھی دور نہیں ہو سکتی (سیتارتھ پرکاش باب12نمبر72) فنا کادور ہونا ناممکن ہے (باب12نمبر51)چونکہ حسب اعتقاد آریہ سماج پرلے کے وقت اجسامِ متصلہ کا اتصال جاتا رہتا ہے اور ان پر انفصال طاری ہوجاتا ہے۔ (بھومکا ص210)۔
Flag Counter