Maktaba Wahhabi

55 - 67
ہور ہی ہے۔ عارف ہندی اکبر الہ آبادی نے سچ لکھا ہے ؎ برسوں فلاسفہ چناں اور چنیں رہی لیکن خدا کی بات جہاں تھی وہیں رہی جو اللہ روح کا مالک کل تھا وہ آج بھی ہے بندے اسکے محتاج اور بے بس جس طرح کل تھے آج بھی ہیں اس کی حکومت و فرمانروائی جس طرح کل شدادؔ،نمرودؔ،فرعون،ؔہامانؔ، پر چل رہی تھی آج بھی اسی طرح ہٹلرؔ،اور مسولینیؔ ،اسٹالنؔاور رو زویلٹ، پر چل رہی ہے یہ سب سائنس والے زیادہ سے زیادہ یہی تحقیق کر ڈالتے ہیں کہ موت کیوں واقع ہوئی ؟اس کے اسباب و حوادث کیا تھے؟لیکن ظاہر ہے کہ بعد کی یہ عقل آرائی نہایت ہی مضحکہ خیز حرکت ہے عارفِ ہندی اکبر الہ آبادی نے سچ فرمایا ہے اور سائنٹفک آلات اور مشینی ایجادات والوں کے حق میں کتنا صادق ہے ارشاد ہے : حادثے اپنے طریقوں سے گزرتے ہی رہے کیوں ہوا ایسا یہ ہم تحقیق کرتے ہی رہے مختصر یہ کہ علم و عقل کا یہ ثبات علم و سائنس کا ادعاء آج بھی روح یا حیاتِ انسانی پر اپنا کوئی بس اور قابو نہیں پاسکا اور نہ پاسکے گا پس یہ امساک و ارسالِ ’’روح‘‘ ہستی پرخدا بین ثبوت ہے۔ روح کا گیس نہ بنا سکنا ہستی خدا پر دلیلِ ناطق ہے حضرات ! میں تو کہا کرتا ہوں کہ اللہ وہ ہے جس کے قبضہ میں نفسِ انسانی یعنی روح ہے قل الروح من امر ربی۔یہ امر رب۔رب کی پہچان کی سب سے بڑی دلیل ہے حضرت ابراہیمؑ نے نمرودؔ کے سامنے یہی دلیل پیش کی تھی۔
Flag Counter