Maktaba Wahhabi

61 - 67
میں نے اپنی کتاب ’’سائنس اور اسلام‘‘ میں اہلِ سائنس کابیان نقل کیا ہے کہ یہ سورج جو ہماری انسانی نظروں کو اک تھالی یا بڑی روٹی کے برابر نظر آتا ہے اس کا حجم موجودہ دنیا سے تیرہ لاکھ گنا بڑا ہے۔ یعنی یہ پوری زمین جس میں ہمالیہ جیسے بڑے بڑے پہاڑ ہیں اور براعظم ایشیا ،براعظم افریقہ ،براعظم اسٹریلیا اوربراعظم یورپ وغیرہ جیسے براعظموں پر جو زمین مشتمل ہے اور ان کا جو طول و ارض ہے ہمارا سورج اس سے بھی بڑا ہے۔ بلکہ تیرہ لاکھ مرتبہ یہ زمین تیار کی جائے تو ان سب کا جو عظیم ترین طول و ارض ہو گا تو وہ سورج کے طول و ارض اور حجم کے برابر ہوگا۔ اب آپ خود دفیصلہ کر سکتے ہیں کہ اس قدر عظیم ضخامت والا سورج جو پوری دنیا سے تیرہ لاکھ گنا بڑا ہے وہ دنیا کے کسی کارخانے اور کسی فیکٹری کے بس کا نہیں کہ اس میں ڈھالا جا سکے لا محالہ اس عظیم ترین سورج کا خالق اللہ ہے۔ حجت ِابراہیمی پر ایک اعتراض سورج کے اس موجودہ نظم کو ہستی خداپر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بطور دلیل پیش کیا تھا۔ اس پر میرے ذہن میں ایک خیال پیداہوا تھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نمرو دکے مقابلہ میں اللہ کی پہچان بتائی تھی کہ اللہ وہ ہے جو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے اگر تو اللہ ہے تو سورج کو مغرب سے نکال دے۔بعض مفسرین نے اسکو ہستی خد اپر دلیل یا حجت نہیں قرار دیا ہے بلکہ یہ لکھا ہے کہ یہ تمویہ ہے اور وجہ تمو یہ قرار دی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس مطالبہ کے جواب میں نمرود یہ کہہ سکتا تھا کہ مشرق سے تو میں ہی لاتا ہوں اگر کوئی اور اللہ ہے تو وہ مغرب سے لا دے۔ اس کا جواب کیا ہوسکتا تھا۔ اعتراض کی لغویت اور ہستی خدا کا ثبوت مولانا عبدالصمد صاحب رحمانیؔ نے اس کے متعلق لکھا کہ یہ مسئلہ
Flag Counter