Maktaba Wahhabi

27 - 67
نے پرتھوی یعنی زمین کے بنانے کے لئے پانی سے رس کو لیکر مٹی کو بنایا۔ اس طرح اگنی کے رس سے پانی کو پیدا کیا اور آگ کو ہوا سے اور ہوا کو آکاش سے اور آکاش کو پرکرتی (مادہ) سے اور پرکرتی کو اپنی ’’قدرت‘‘ سے پیدا کیا۔ پس نیستی سے ہستی کا ثبوت یوں ہے کہ ہم پوچھتے کہ قدرت نے پرکرتی کو پیدا کیا تو پرکرتی معدوم تھی یا موجود اگر موجود تھی تو پھر قدرت کے پیداکرنے کے معنی کیا ہوئے۔ اور اگر معدوم (نیست) تھی جیسا کہ بھومکا ص210کی عبارت اس پر گواہ ہے جس وقت یہ ذروں سے مل کر بنی ہوئی دنیا پیدا نہیں ہوئی تھی اسوقت ست پرکرتی(یعنی کائنات کی غیر محسوس جن کو ست کہتے ہیں )وہ بھی نہ تھی اور نہ پرمانو(ذرے)تھے بلکہ اس وقت صرف پربرہم کی سامرتھ (قدرت)یہ علت موجود تھی۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ دنیا محض خداوندی قدرت سے پیدا ہوئی اور خدا کی زبردست ہستی نے نیست سے ہست کیا۔ شیخ سعدی رحمہ اللہ نے بہت خوب کہا ؎ با مرش و جو د از عالم نقش بست کہ داند جز اور کردن از نیست ہست (بوستاں) نیستی کے بعد ہستی کے امثلہ مثال اوّل:۔ (حسب اصول آریہ سماج) ابتدائے عالم میں انسان بغیر والدین کے پیدا ہوئے کیونکہ ابتدائی پیدائش (ایشوری سرشٹی)تھی۔(ستیارتھ ص 293سملاس 8)پس آریہ کو بھی تسلیم ہے کہ آغاز دنیا میں نیستی سے ہستی پر میشور نے کی تھی۔
Flag Counter