Maktaba Wahhabi

45 - 67
رکھوالی کرتا ہے دکان خود بخود چل رہی ہے۔ خود بخود اسمیں مال آجاتا ہے اور خود خریداروں کے ہاتھ فروخت ہو جاتا ہے تو کیا آپ ایسے شخص کی بات مان لیں گے۔ فرض کیجئے۔ ایک شخص آپ سے کہتا ہے کہ اس بستی میں ایک کارخانہ ہے جس کا نہ کوئی مالک ہے نہ کوئی انجینئر نہ مستری۔ کارخانہ خود بخود قائم ہو گیا ہے ساری مشینیں خود بخود بن گئیں۔ خود ہی سارے پرزے اپنی اپنی جگہ لگ گئے۔ خود ہی سب مشینیں چل رہی ہیں۔ سچ بتائیے جو شخص آپ سے یہ بات کہے گا آپ حیرت سے اسکا منہ نہ تکنے لگیں گے کہ اسکا دماغ کہیں خراب تو نہیں ہو گیا ہے۔ اب غور کیجئے ایک معمولی دکان کے متعلق جب آپکی یہ عقل یہ نہیں مان سکتی کہ وہ کسی دکاندار کے بغیر قائم ہو گئی اور کسی چلانے والے کے بغیر چل رہی ہے۔ جب ایک ذراسے کارخانے کے متعلق آپ ماننے کیلئے تیار نہیں ہوسکتے کہ وہ کسی بنانے والے کے بغیر بن جائیگا اور کسی چلانے والے کے بغیر چلتا رہے گا تو یہ زمین و آسمان کا زبردست کارخانہ جو آپکے سامنے چل رہا ہے جس میں چاند سورج اور بڑے بڑے ستارے گھڑی کے پرزے کی طرح حرکت کر رہے ہیں کیا بغیر کسی بنانے والے کے خود بن گیا اور کسی چلانے والے کے بغیر خود چل رہا ہے۔ ہیچ چیزے خو د بخود چیزے نہ شد ہیچ آہن خود بخود تیغے نہ شد پس سورج چاند ستارے بھی خود بخود نہیں بن سکتے بلکہ کسی زبردست اور پر حکمت ذات کی ایجادات و تخلیق اور اسکے تدیبر و انتظام سے ہی پیدا ہوئے ہیں ایسی بالا دست و پر قوت ذات کا نام ہم اللہ تعالیٰ رکھتے ہیں۔
Flag Counter