Maktaba Wahhabi

59 - 99
رسولوں کو بھیجنے کے بعد لوگوں کی اللہ تعالیٰ پر کوئی حجت نہ رہ جائے، اللہ تعالیٰ بڑا غالب اور بڑا با حکمت ہے‘‘۔ (۳) بعض غیبی امور کو بیان کرنا ، جن کا ادراک لوگ اپنی عقلوں سے نہیں کر سکتے ، مثلاً اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات، فرشتے، قیامت کے دن سے پہلے واقع ہونے والے امور ، روزِ قیامت، حساب وکتاب اور جنت ودوزخ وغیرہ ۔ (۴) رسولوں کی بعثت کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہ اپنی امتوں کے سامنے زندگی گذارنے کا ایک بہترین نمونہ پیش کریں ۔چنانچہ فرمانِ الٰہی ہے: { أُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ } (سورۃ الأنعام:۹۰) ’’یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی ہے پس آپ بھی انہیں کے راستے کی پیروی کیجیئے۔‘‘ اور فرمایا: { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْہِمْ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ } (سورۃ الممتحنۃ: ۶) ’’یقینا تمہارے لییٔ ان لوگوں میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ (۵) لوگوں کے نفوس کی اصلاح اور ان کا تزکیہ کرنا، اور ہر اس چیز سے ڈرانا جو انہیں ہلاک کرنے والی ہے ۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: { ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِیْ الْأُمِّیِّیْنَ رَسُوْلاً مِّنْہُمْ یَتْلُوْ عَلَیْہِمْ ٰایٰاتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَإِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ } (سورۃ الجمعۃ:۲) ’’وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے ، اگر چہ وہ اس سے پہلے واضح گمراہی میں تھے‘‘۔
Flag Counter