Maktaba Wahhabi

68 - 99
پانچواں رکن: ایمان بالیوم الآخر یومِ آخرت پر ایمان لانا دنیاوی زندگی کی انتہاء اور اس کے بعد دوسرے جہاں میں داخل ہونے پر پختہ اعتقاد رکھنے کا نام ( ایمان بالیوم الآخر) ہے، جو موت سے شروع ہو کر قیامت کے آنے، پھر اٹھائے جانے، حشر نشر،جزاء و سزااور لوگوں کے جنت یا جہنم میں داخل ہونے تک کو شامل ہے۔ آخرت پر ایمان لانا ان ارکان میں سے ایک ہے جن کے بغیر انسان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا، اور جو شخص ان میں سے کسی ایک کا انکار کرے وہ کافر ہوجاتا ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { وَلٰکِنَّ الْبِرَّ مَنْ ئَ امَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰٓئِکَۃِ وَالْکِتٰبِ وَالنَّبِیِّیْنَ } (سورۃ البقرۃ: ۱۷۷) ’’بلکہ اصل نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالیٰ پر ، روزِ قیامت پر ، فرشتوں پر ، کتابوں پر اور نبیوں پر ایمان لائے۔‘‘ یادر ہے کہ قیامت سے مراد وہ دن ہے جس دن لوگ اپنے رب کے حکم سے اپنی اپنی قبروں سے باہر نکلیں گے تا کہ ان کا حساب کیا جا سکے، چنانچہ نیکو کار کو انعام اور برے کو عذاب دیا جائے گا۔ارشادِ ربانی ہے: { یَوْمَ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْأَجْدَاثِ سِرَاعًا کَأَنَّہُمْ إِلٰی نُصُبٍ یُّوْفِضُوْنَ } (سورۃ المعارج: ۴۳) ’’جس دن وہ اپنی قبروں سے نکل کراس طرح دوڑے جا رہے ہونگے ، جیسے وہ اپنے بتوں کی طرف تیز تیز جارہے ہیں۔‘‘ روزِ قیامت کے نام: اس دن کو قرآنِ کریم میں ایک سے زائد ناموں سے ذکر کیا گیا ہے، ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
Flag Counter