Maktaba Wahhabi

36 - 99
بعض دلائل کا ذکر کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے : (۱) نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو اپنی اصلی شکل میں دو مرتبہ دیکھا تھا چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: (رَأیٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی ا للّٰه علیہ وسلم جِبْرِیْلَ فِیْ صُوْرَتِہٖ وَلَہٗ سِتُّمِائَۃِ جَنَاحٍ، وَکُلُّ جَنَاحٍ مِّنْہَا قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ) [1] ’’سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریلِ امین ( علیہ السلام ) کو اپنی اصل شکل میں دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے، اورہر پر نے مشرق ومغرب کی پوری فضا (آسمان کو ) ڈھانپا ہوا تھا۔‘‘ (۲) اسی طرح بعض صحابہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بعض فرشتوں کو انسانی شکل میں دیکھا جیسا کہ حدیثِ جبرائیل علیہ السلام میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک آدمی کی شکل میں آئے، جن کے کپڑے انتہائی سفید اور بال انتہائی سیاہ تھے، ان پر سفر کا کوئی نشان نہ تھااور ہمارے ساتھیوں میں سے کوئی انہیں پہچانتا بھی نہ تھا، انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان ، اسلام ، احسان ، قیامت اور اس کی علامات کے بارے میں سوالات کییٔ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جوابات دئیے ، پھر جب وہ چلے گئے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ یہ حضرتِ جبرائیل علیہ السلام تھے جوتمہیں تمہارا دین سکھلانے آئے تھے ۔[2] اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے جنگِ اُحد میں نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں بائیں دو آدمی دیکھے جنہوں نے سفید رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا ، اور انہیں میں نے نہ اس سے پہلے کبھی دیکھا تھا اور نہ بعد میں کبھی دیکھا۔ یعنی حضرت جبرائیل علیہ السلام اور حضرت میکائیل علیہ السلام ۔[3]
Flag Counter