Maktaba Wahhabi

51 - 93
تاریکیوں میں ‘چاہے تو دن کے اجالوں میں ‘چاہے بند کمروں کی تنہائیوں میں ‘چاہے تو مجمع عام میں ‘چاہے تو سفر میں ‘چاہے تو جنگلوں میں ‘چاہے تو صحراؤں میں ‘چاہے تو سمندروں میں ‘چاہے تو فضاؤں میں ‘جب چاہے جہاں چاہے ‘اسے پکار سکتا ہے ‘اس سے بات چیت کرسکتا ہے کیونکہ وہ ہر شخص کی رگ گردن سے بھی قریب ہے ثالثاً۔ ا ﷲتعالیٰ اپنے تمام بندوں کی دعاؤں اور فریادوں کا جواب کسی وسیلہ یا واسطہ کے بغیرخود دیتا ہے ‘غور فرمائیے جوحاکم وقت رعایا کی درخواستیں خودوصول کرنے کے لئے چوبیس گھنٹے اپنا دربار عام کھلا رکھتا ہو اور ان پر فیصلے بھی خودہی صادر فرماتا ہو اس کے حضور درخواستیں پیش کرنے کے لئے وسیلے اور واسطے تلاش کرنا سراسر جہالت نہیں تو اور کیا ہے ؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث میں جتنی بھی دعائیں مروی ہیں ان میں سے کوئی ایک ضعیف سے ضعیف حدیث بھی ایسی نہیں ملتی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاﷲسے کوئی حاجت طلب کرتے ہوئے یا دعا مانگتے ہوئے انبیاء کرام حضرت ابراہیم علیہ السلام ،حضرت اسماعیل علیہ السلام،حضرت موسیٰ علیہ السلام یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو وسیلہ یا واسطہ بنایا ہو اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضواناﷲعلیہم اجمعین سے بھی کوئی ایسی روایت یا واقعہ ثابت نہیں جس میں صحابہ کرام رضواناﷲ علیہم اجمعین نے دعا مانگتے ہوئے سیدالانبیاء سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ یا واسطہ بنایا ہو اگر وسیلہ یا واسطہ پکڑنا جائز ہوتا صحابہ کرام رضواناﷲ علیہم اجمعین کے لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر افضل اور اعلیٰ وسیلہ کوئی نہیں ہوسکتا جس کام کو رسول اللہ اور صحابہ کرا رضی اﷲعنہم نے اختیار نہیں فرمایا آج اسے اختیار کرنے کا جواز کیسے پیدا کیا جاسکتا ہے ؟ اﷲتعالیٰ کے حضور رسائی حاصل کرنے کے لئے وسیلہ اور واسطہ تلاش کرنے کی جو دنیاوی مثالیں دی جاتی ہیں آئیے لمحہ بھر کے لئے ان پر بھی غور کرلیں اور یہ دیکھیں کہ ان میں کہاں تک صداقت ہے ؟ دنیا میں کسی بھی افسر بالا تک رسائی حاصل کرنے کے لئے وسیلہ اور واسطہ کی ضرورت درج ذیل وجوہات کی بناء پر ہوسکتی ہے ۔ ۱۔افسران بالا کے دروازے پر ہمیشہ دربان بیٹھتے ہیں جو تمام درخواست گذاروں کو اندر نہیں جانے دیتے اگر کوئی افسر بالا کا مقرب اور عزیز ساتھ ہو تو یہ رکاوٹ فوراً دور ہوجاتی ہے لہٰذا وسیلہ اور واسطہ مطلوب ہوتا ہے۔
Flag Counter