Maktaba Wahhabi

28 - 93
ایک معبود کا اقرار اور باقی تمام معبودوں کا انکار ۔اس کے لئے سرداران قریش تیار نہ ہوئے اور باہمی مخاصمت اور تصادم کا سلسلہ بدستور جاری رہا ۔ مکی زندگی میں بلاشبہ نماز‘روزہ‘حج‘زکاۃ حلال وحرام ‘حدود ‘عائلی مسائل اور دیگر احکام نازل نہیں ہوئے لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ مدنی زندگی میں ان احکامات کے نازل ہونے کے بعد بھی فریقین میں محاذ آرائی کا اصل سبب مسائل احکام نہیں بلکہ عقیدۂ توحید ہی تھا۔ تاریخ اسلام کے اولین خونی معرکہ بدر‘میں جب گھمسان کی جنگ ہورہی تھی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےاﷲتعالیٰ کے حضور دستِ دعا پھیلاکر جو دعا مانگی اس کے الفاظ قابل غور ہیں ۔’’اےاﷲ! اگر آج یہ گروہ ہلاک ہوگیا تو پھر کبھی تیری عبادت نہ ہوگی ‘‘ان الفاظ کا مفہوم بڑا واضح ہے کہ قریش مکہ سے مسلمانوں کا یہ مسلح تصادم صرف اس لئے ہورہا تھا کہ عبادت اور بندگی صرف ایکاﷲکی ہونی چاہئے ۔ مشرکین اورمسلمانوں کے درمیان دوسرے بڑے مسلح تصادم ‘غزوہ احد ‘کے اختتام پر ابوسفیان جبل احد پر نمودار ہوا اور بلند آواز سے کہا ’’کیا تم میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )ہیں ؟‘‘مسلمانوں کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا تو پھر پوچھا ’’کیا تمہارے درمیان ابوقحافہ کے بیٹے (حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ)ہیں؟پھر خاموشی رہی توکہنے لگا ’’کیا تم میں عمر رضی اللہ عنہ ہیں ؟رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصلحتاً صحابہ کرام رضوان علیہم اجمعین کو جواب سے منع فرمادیا تھا چنانچہ ابوسفیان نے کہا ’’چلو ان تینوں سے نجات ملی ‘‘اور نعرہ لگایا اَعْلُ ھُبَـلَّ (ہمارے معبود)ہبل کانام بلند ہو ‘نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے جواب دیا أَاللّٰه أَعْلَی وَأَجَلَّ (یعنی اللہ تعالیٰ ہی بلند اور بزرگ ہے)ابوسفیان نے پھر کہا لَنا عُـزَّی وَلَا عُـزَّی لَکُمْ (یعنی ہمارے پاس عزی (بت کا نام )ہے اور تمہارے پاس عزی نہیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر صحابہ کرام رضواناﷲعلیہم اجمعین نے پھر جواب دیا أَاللّٰه مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَی لَکُمْ (یعنی اللہ تعالیٰ ہمارا سرپرست ہے اور تمہارا کوئی سرپرست نہیں) معرکہ احد کے اختتام پر فریقین کے درمیان یہ مکالمہ اس بات کی واضح شہادت ہے کہ دعوت اسلامی کے آغاز میں تمسخر اور تکذیب کے ذریعہ مخالفت کا اصل سبب بھی عقیدۂ توحید تھا اس مخالفت نے آگے چل کر ظلم وستم کے
Flag Counter