Maktaba Wahhabi

203 - 234
آپ نے اُسے بصرہ جلاوطن کر دیا تاکہ مدینہ کی عورتیں فتنے میں نہ پڑ جائیں۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے؛ کسی شخص کے متعلق آپ کو معلوم ہوا کہ اس کے پاس بہت سے لڑکے بیٹھا کرتے ہیں، آپ نے لڑکوں کو اس کے پاس بیٹھنے سے منع فرمایا اور کہہ دیا کہ اس کے پاس مت بیٹھا کرو۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایسے آدمی کی مجالس اور ہم نشینی سے بھی منع کر دیا جس سے فتنے کا اندیشہ ہو اور مردوں یا عورتوں کے لیے فتنہ کا سبب ہوں۔ ایسے لڑکوں کے والیوں کا فرض ہے کہ وہ بِلا ضرورت انہیں گھر سے باہر نہ نکلنے دیں۔ بن سنور کر نکلنے اور خوشبو لگانے سے روکیں۔ حمام وغیرہ میں نہ جانے دیں۔ اگر جائے تو کپڑے وغیرہ نہ اتارنے دیں۔ لہو و لعب﴿کھیل تماشے﴾، گانے بجانے کی مجلسوں میں نہ جانے دیں۔ ایسے اُمور میں تعزیر کی ضرورت ہے۔ اسی طرح جس آدمی کے متعلق یہ معلوم ہو کہ وہ فسق و فجور میں مشہور ہے، اُسے خوبصورت غلام کا مالک بننے سے روکا جائے۔ اور غلاموں میں اور اس میں تفریق کروا دی جائے کیونکہ تمام فقہاء اس پر متفق ہیں کہ اگر ایسا آدمی شہادت دے جو مشہور قسم کے فسق میں مبتلا ہے، تو اس کی شہادت مقبول نہیں ہے۔ اور فریق ثانی کو حق پہنچتا ہے کہ اس کی شہادت پر جرح کرے، اگرچہ اس نے دیکھا نہ ہو۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا، لوگوں نے اس کی بہت تعریف کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وَجَبَتْ! واجب ہو گئی۔ اس کے بعد دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے کہا یہ بہت ہی بُرا آدمی تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وَجَبَتْ! واجب ہو گئی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کے متعلق آپ نے یہی فرمایا کہ ’’وَجَبَتْ‘‘ کیا وجہ ہے اور کیا واجب ہوا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ھٰذِہِ الْجَنَازَۃُ اَثْنَیْتُمْ عَلَیْھَا خَیْرًا فَقُلْتُ وَجَبَتْ لَھَا الْجَنَّۃُ وَ ھٰذِہِ الْجَنَازَۃُ اَثْنَیْتُمْ عَلَیْھَا شَرًّا فَقُلْتُ وَجَبَتْ لَھَا النَّارُ اَنْتُمْ شُھَدَائُ اللّٰه فِی الْاَرْضِ پہلے جنازہ کی تم نے تعریف کی تو میں نے کہا: اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور دوسرے
Flag Counter