Maktaba Wahhabi

214 - 234
باب 22(Chapter)کے مضامین جرح و زخم(ایکسیڈنٹ) کا قصاص، ہاتھ پاؤںکاٹنے سے ہاتھ پاؤں کاٹا جائے گا۔ دانت توڑنے سے دانت توڑا جائے گا۔ کسی کا سر پھوڑا تو اس کا سر پھوڑا جائے گا۔ جرح و زخم میں قصاص واجب ہے، اور یہ کتاب و سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے، بشرطیکہ مساوات ممکن ہو، اگر کسی نے کسی کا ہاتھ جوڑ سے توڑ دیا تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اس کا ہاتھ جوڑ سے توڑ دے۔ اگر کسی کا دانت توڑ دیا تو اس کے لیے جائز ہے کہ اس کا دانت توڑ دے۔ سر اور منہ زخمی کر دیا ہے ایسا کہ ہڈی نظر آنے لگ گئی تو اس کے لیے جائز ہے کہ اس کا سر اور منہ اسی طرح زخمی کر دے جس طرح اس نے زخمی کیا ہے۔ اگر ایسا اور اس طرح توڑ دیا یا زخمی کیا ہے کہ مساوات ممکن نہیں مثلاً اندر کی ہڈی توڑ دی ہے یا یہ کہ اس طرح زخمی کیا ہے کہ ہڈی نظر نہیں آتی تو اس میں قصاص نہیں ہے۔ بلکہ اس کا تاوان اسے دینا پڑے گا۔ قصاص کی صورت یہ ہے کہ ہاتھ سے پیٹا جائے، یا لاٹھی یا کوڑے سے مارا جائے۔ مثلاً طمانچہ یا گھونسا لگائے، یا لاٹھی وغیرہ سے مارا جائے، علماء کی ایک جماعت کہتی ہے کہ اس میں قصاص نہیں ہے، بلکہ اس میں تعزیر ہے، کیونکہ اس میں مساوات اور برابری ممکن نہیں ہے۔ لیکن خلفاء راشدین اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ماثور ہے کہ اس میں قصاص مشروع ہے۔ اور یہی امام احمد وغیرہ نے تصریح کی ہے۔ اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہی ہے۔ سیدنا ابو فراس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا، اس میں حدیث پیش کی، اس حدیث میں کہا: اَلَا اِنِّیْ وَااللّٰه مَا اُرْسِلُ عُمَّالِیْ اِلَیْکُمْ لِیَضْرِبُوْا اٰثَارَکُمْ وَلَا یَاْخُذُوْا اَمْوَالَکُمْ وَلٰکِنْ اُرْسِلْھُمْ اِلَیْکُمْ لِیُعَلِّمُوْکُمْ دِیْنَکُمْ وَ سُنَنَکُمْ فَمَنْ فَعَلَ بِہٖ سِویٰ ذَالِکَ
Flag Counter