Maktaba Wahhabi

202 - 234
ہوں، پوری قوت سے ان کی مدافعت کرنی چاہیئے جب تک کہ کوئی ایسی مصلحت راجحہ اس کے خلاف نہ ہو کہ جس کی وجہ سے خاموشی اختیار کی جائے۔ اس کی مثال خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے ملتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَایَخْلُوَنَّ الرَّجُلُ بِاِمْرَاَۃٍ فَاِنَّ ثَالِثَھَا الشَّیْطَانُ کوئی غیر مرد کسی عورت سے تنہائی میں نہ ملے، کیونکہ تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: لَا یَحِلُّ لِاَمْرَاَۃٍ تُؤْمِنُ بِااللّٰه وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ اَنْ تُسَافِرَ مَسِیْرَۃَ یَوْمَیْنِ اِلَّا مَعَھَا زَوْجٌ اَوْ ذُوْ مَحْرَمٍ جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، اس کے لیے جائز نہیں کہ دو روز کا سفر بھی بغیر شوہر یا بغیر ذی محرم کے کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجنبی عورت کے ملنے، اور تنہا سفر کرنے سے اسی لیے روکا اور منع فرمایا کہ شر و معصیت کا سدباب ہو جائے اور شر و معصیت کے مادہ کی جڑیں کاٹ دی جائیں۔ امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے، جب عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو اس میں ایک حسین و خوبصورت لڑکا بھی تھا۔ آپ نے اُسے دیکھا اور اپنی پشت کے پیچھے بیٹھنے کا اُسے حکم دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جناب داؤد علیہ السلام کی خطا اور گناہ یہی نظر و نگاہ تھی۔ جب امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سنا کہ ایک عورت چند اشعار پڑھ رہی ہے، اور ان اشعار میں یہ شعر بھی تھا: ھَلْ مِنْ سَبِیْلٍ اِلٰی خَمْرٍ فَاَشْرَبَھَا؟ ھَلْ مِنْ سَبِیْلٍ اِلٰی نَصْرِ بْنِ حَجَّاجِ؟ یعنی: کیا شراب مجھے کسی راستے سے مل سکتی ہے؟ کیا کوئی راہ نصر بن حجاج سے ملنے کی ہے؟ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسی وقت نصر بن حجاج کو بلایا، دیکھا وہ جوان نہایت حسین و خوبصورت ہے۔ آپ نے اس کا سر منڈوا دیا، لیکن اس سے اس کی خوبصورتی اور حسن زیادہ ابھر آیا تو
Flag Counter